مولوی صاحب کو جب تسلیم ہے کہ حضرت عیسیٰ کو ساعت کے لئے نشان کہا جاسکتا ہے اور یہ بھی آپ مانتے ہیں کہ نزول عیسیٰ قیامت کے نشانوں میں سے ہے تو پھر انکار کس بات کا؟ رہا یہ امر کہ ساعت کا معنی قیامت ہے یا نہیں؟ سو یہ بھی آپ کو نوٹ ۹۳۱ میں تسلیم ہے کہ ساعۃ کا معنی قیامت ہے اور خاص اسی نوٹ کے اخیر میں انہوں نے یہ حدیث لکھی ہے۔ انا والساعۃ کہاتین اس میں بھی ساعۃ کا معنی قیامت ہی تسلیم کیا ہے تو پھر آپ کی زبانی فیصلہ ہوگیا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نزول قیامت کے نشانوں میں سے ہے اور یہی مفسرین کرام نے بھی لکھا ہے۔ والحمدﷲ علیٰ ذلک!
چوتھی آیت… یہ ہے جس سے حضرت عیسیٰ کا دوبارہ تشریف لانا ثابت ہے:’’ہو الذی ارسل رسولہ بالہدیٰ ودین الحق لیظہرہ علی الدین کلہ ولو کرہ المشرکون (صف:۹)‘‘{وہ ہے وہ خدا جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور سچے دین کے ساتھ بھیجا تاکہ اس کو تمام دینوں پر غالب کرے اگرچہ مشرک ناخوش ہوں۔}
اس آیت سے بھی مفسرین کرام نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے دوبارہ آنے پر استدلال کیا ہے مگر مرزائیوں پر اتمام حجت کے لئے مرزا قادیانی کی مایہ ناز کتاب ’’براہین احمدیہ‘‘ سے تفسیر پیش کرتے ہیں۔ ’’یہ آیت جسمانی اور سیاست ملکی کے طور پر حضرت مسیح کے حق میں پیش گوئی ہے اور جس غلبہ کاملہ دین اسلام کا وعدہ دیا گیا ہے۔ وہ غلبہ مسیح کے ذریعے سے ظہور میں آئے گا اور جب حضرت مسیح دوبارہ اس دنیا میں تشریف لائیں گے تو ان کے ہاتھ سے دین اسلام جمیع آفاق اور اقطار میں پھیل جائے گا۔ (براہین احمدیہ ج۴ ص۴۹۸،۴۹۹ حاشیہ در حاشیہ، خزائن ج۱ ص۵۹۳)
پانچویں آیت: یہ ہے جو مرزا قادیانی نے حضرت مسیح کے دوبارہ تشریف لانے کے متعلق پیش کی ہے: عسیٰ ربکم ان یرحم علیکم وان عدتم عدنا وجعلنا جہنم للکافرین حصیرا۔ خدا تعالیٰ کا ار ادہ اس بات کی طرف متوجہ ہے جو تم پر رحم کرے اور اگر تم نے گناہ اور سرکشی کی طرف رجوع کیا تو ہم بھی سزا اور عقوبت کی طرف رجوع کریں گے اور ہم نے جہنم کو کافروں کے لئے قید خانہ بنا رکھا ہے۔ یہ آیت اس مقام میں حضرت مسیح کے جلالی طور پر (نازل) ہونے کا ظاہر اشارہ ہے۔ یعنی اگر طریق رفق او ر نرمی اور لطف احسان کو قبو ل نہیں کریں گے۔ اور حق محض جو دلائل واضح اور آیات بینہ سے کھل گیا ہے۔ اس سے سرکش رہیں گے تو وہ زمانہ بھی آنے والا ہے کہ جب خدا تعالیٰ مجرمین کے لئے شدت اور عنف اور قہر اورسختی کو استعمال میں لائے گا اور حضرت مسیح علیہ السلام نہایت جلالت کے ساتھ دنیا پر اتریں گے۔ اور تمام راہوں اور