لیومنن بہ قبل موتہ} قال اذا انزل عیسیٰ علیہ السلام فقتل الدجال لم یبق یہودی فی الارض الا امن بہ‘‘ {اور ابن جریر نے ابن زید سے اس آیت (وان من اہل الکتاب…الخ) میں روایت کی ہے۔ اس نے کہا جس وقت حضرت عیسیٰ علیہ السلام نازل ہوں گے۔ پس دجال کو قتل کریں گے اور کوئی یہودی زمین میں باقی نہ ہوگا جو ان کے ساتھ ایمان نہ لائے۔} (درمنثور، ج وص مذکور)
۵… ’’واخرج ابن جریر عن ابی مالک {وان من اہل الکتاب الا لیؤمنن بہ قبل موتہ} قال ذلک عند نزول عیسیٰ ابن مریم لا یبقی احد من اہل الکتاب الا امن بہ‘‘ {ابن جریر نے ابی مالک سے اس آیت وان من اہل الکتاب…الخ میں روایت کی ہے۔ اس نے کہا یہ عیسیٰ ابن مریم کے نزول کے وقت ہوگا۔ اہل کتاب میں سے کوئی باقی نہ رہے گا جو ان کے ساتھ ایمان نہ لائے۔ }
(درمنثور ج وص مذکور، سطر ۳۳،۳۴)
۶… ’’واخرج ابن جریر عن الحسن {وان من اہل الکتاب الا لیومنن بہ قبل موتہ} قال قبل موت عیسیٰ واﷲ انہ الان حییّ عند اﷲ ولکن اذا نزل آمنو بہ اجمعون‘‘ {ابن جریر نے حضرت حسن سے اس آیت(وان من اہل الکتاب…الخ) میں روایت کی ہے اس نے کہا قبل موتہ سے مراد قبل موت عیسیٰ ہے اور خدا کی قسم بے شک وہ اس وقت خدا کے نزدیک زندہ ہے اور لیکن جس وقت وہ نازل ہوگا تمام لوگ اس کے ساتھ ایمان لائیں گے۔} (در منثور ج۱۲ ص۲۴)
اس قسم کی بیسیوں روایتیں ہیں جو صحابہ کرام اور تابعین عظام سے مروی ہیں اور ان سب کے درج کرنے کی اس چھوٹے سے رسالے میں گنجائش نہیں۔ اگر کسی کو زیادہ دیکھنے کی خواہش ہے تو وہ ابن جریر، در منثور وغیرہ تفاسیر کا مطالعہ کرے۔
یہود کا حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے ایمان لانے پر اعتراض اور اس کا جواب
اعتراض… مولوی صاحب کو اس تفسیر پر بھی اعتراض ہے۔ چنانچہ لکھتے ہیں: ’’اور پھر یہودیوں کا حضرت عیسیٰ پر دوبارہ نزول کے وقت ایمان لانا بے معنی ہے اگر دوبارہ نزول فرض بھی کرلیا جائے تو ایمان حضرت محمد مصطفیﷺ پر وہ لائیں گے، نہ حضرت عیسیٰ پر۔ اس وقت حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر ایمان لانے کے یہ معنی ہوئے کہ اس وقت کے نبی حضرت عیسیٰ ہوں گے۔ حالانکہ