۱… ’’واخرج ابن جریر وابن ابی حاتم من طریق عن ابن عباسؓ فی قولہ {وان من اہل الکتاب الا لیومنن بہ قبل موتہ} قال قبل موت عیسیٰ‘‘ {ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے کئی طریقوں سے حضرت ابن عباسؓ سے روایت کی ہے کہ اس آیت میں قبل موتہ سے مراد قبل موت عیسیٰ علیہ السلام ہے۔ یعنی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے مرنے سے پہلے تمام اہل کتاب ان کے ساتھ ایمان لے آئیں گے۔} (درمنثورج۲ ص۲۴۱ سطر ۵)
۲… ’’واخرج عبد بن حمید وابن المنذر عن شہر بن حوشب فی قولہ: {وان من اہل الکتاب الا لیومنن بہ قبل موتہ} عن محمد بن علی بن ابی طالب ہو ابن الحنفیۃ قال: لیس من اہل الکتاب احد الا اتتہ الملائکۃ یغربون وجہہ ودبرۂ ثم یقال یاعدو واﷲ ان عیسیٰ روح اﷲ وکذبت علی اﷲ وزعمت انہ اﷲ، ان عیسیٰ لم یمت وانہ رفع الی السماء وہو نازل قبل ان تقوم الساعۃ فلا یبقی یہودی ولا نصرانی الا امن بہ‘‘ {عبد ابن حمید نے اور ابن منذر نے شہر بن حوشب اس آیت میں وان من اہل الکتاب…الخ حضرت محمد بن علیؓ بن ابی طالب سے جو ابن حنفیہؓ ہے۔ روایت کی ہے اس نے کہا اہل کتاب میں سے کوئی نہیں کہ اس کے پاس فرشتے آتے ہیں۔ اس کے منہ اور دبر پر مارتے ہیں پھر کہتے ہیں۔ اے خدا کے دشمن! بے شک عیسیٰ روح اﷲ اور اس کا کلمہ ہے تونے خدا پر جھوٹ بولا اور گمان کیا کہ وہ (عیسیٰ) اللہ ہے۔ بے شک عیسیٰ نہیں مرے اور بے شک وہ آسمان کی طرف اٹھائے گئے اور وہ قیامت سے پہلے نازل ہونے والے ہیں پس کوئی یہودی اور نصرانی باقی نہ رہے گا جو ان کے ساتھ ایمان نہ لائے۔} (در منثور ج۲ ص۲۴۱ سطر ۱۸ تا ۲۱)
۳… ’’واخرج عبدالرزاق وعبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر عن قتادۃ فی قولہ{وان من اہل الکتاب الا لیؤمنن بہ قبل موتہ} قال اذا نزل اٰمنت بہ الادیان کلہا ویوم القیامۃ یکون علیہم شہیدا‘‘ {عبدالرزاق اور عبد بن حمید اور ابن جریر اور ابن منذر نے حضرت قتادہؓ سے اس آیت وان من اہل الکتاب…الخ میں روایت کی ہے کہ اس نے کہا۔ جس وقت (حضرت عیسیٰ علیہ السلام) نازل ہوں گے۔ ان کے ساتھ کل فرقوں کے لوگ ایمان لائیں گے اور وہ قیامت کے دن ان پر گواہ ہوں گے۔ }
(درمنثور ج۲ ص۲۴۱، سطر ۲۹،۳۰)
۴… ’’واخرج ابن جریر عن ابن زید فی قولہ {وان من اہل الکتاب الا