احدکم انفق مثل احد ذہبا ما بلغ مد احدہم ولانصیفہ‘‘ یعنی میرے اصحاب کو برا نہ کہو کیونکہ اگر تم میں سے کوئی آدمی احد (پہاڑ) کے برابر سونا خرچ کرے تو ان کے ایک مد کے ثواب کو نہیں پہنچتا اور نہ اس کے آدھے کے برابر بھی۔ (مشکوٰۃ مترجم، ج۴ ص۳۶۰)
دوسری جگہ ارشاد ہے: ’’اکرموا اصحابی فانہم خیارکم‘‘ یعنی میرے اصحاب کی تعظیم کرو اس لئے کہ وہ تمہارے بہترین ہیں۔ (مشکوٰۃ مترجم ج۴ ص۳۶۳)
پس مرزا قادیانی نے حضور علیہ السلام کے اس فرمان واجب الاذعان کی خلاف ورزی کی ہے یا نہیں؟ اور جو شخص حضور علیہ السلام کے حکم کی خلاف ورزی کرے۔ اس کی نسبت آپ کیا فتویٰ دیتے ہیں؟
دوسری حدیث… جو حضرت ابو ہریرہؓ سے مروی ہے۔ جس سے ان کے عقیدہ پر مزید روشنی پڑتی ہے۔ یہ ہے: ’’حدثنا ابن حمید قال ثناسلمۃ عن ابن اسحاق عن محمد بن سلم الزہری عن حنظلۃ بن علی الاسلمی عن ابی ہریرۃ قال سمعت رسول اﷲ یقول لیہبطن اﷲ عیسیٰ بن مریم حکما عدلا واماما مقسطاً یکسر الصلیب ویقتل الخنزیر ویضع الجزیۃ ویفیض المال حتی لا یجد من یاخذہ ولیسلکن الروحاء حاجاً او معتمر او یدین بہما جمیعا‘‘ {ابن جریر فرماتے ہیں ہم سے ابن حمید نے بیان کیا اس نے کہا ہم سے سلمہ نے ابن اسحاق سے اس نے محمد بن سلم زہری سے اس نے حنظلہ بن علی الاسلمی سے اس نے ابی ہریرہ سے روایت کی ہے اس نے کہا کہ میں نے رسول اﷲﷺ کو کہتے سنا کہ اللہ تعالیٰ عیسیٰ بن مریم کو ضرور نازل کرے گا جو حکم، عدل اور بادشاہ ہوکر آئیں گے۔ صلیب کو توڑیں گے اور خنزیر کو قتل کریں گے اور جزیہ کو ہٹا دیں گے اور مال بہت ہوگا یہاں تک کہ کوئی آدمی ایسا نہ پایا جائے گا جو اس کو لے اور وہ روحاء سے حج اور عمرہ یا دونوں کو اکٹھا بجا لانے کے لئے ضرور چلیں گے۔ }
(تفسیر ابن جریر ج۳ ص۱۸۲ سطر ۲۰،۲۳)
اس حدیث میں ’’ہبوط‘‘ کا لفظ آیا ہے جو قابل غور ہے۔ ہبوط کے معنی ہیں اوپر سے نیچے آنا۔ (منتہی الارب) پس یہ لفظ صاف طور پر ثابت کررہا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اوپر سے (آسمان سے) نیچے (زمین پر) اتریں گے اور یہی عقیدہ حضرت ابو ہریرہؓ کا ہے۔
نوٹ: حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے آسمان سے اترنے کی کیفیت حضرت نواس بن