نازل ہونے والا ابن مریم تمہارا امام تمہیں میں سے ہوگا۔ وہ یہ عقیدہ نہیں رکھ سکتا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام خود دوبارہ آئیں گے۔
جواب… ہم حیران ہیں کہ مولوی صاحب نے دیدہ دانستہ ایسی مشہور معروف حدیث کا کس جرأت اور دلیری سے انکار کیا اور۔
چہ دلاور است وزدے کہ بکف چراغ دارد
کی مثال کو صحیح کر دکھایا ہے:
اوّل… تو ہم مولوی صاحب سے الزامی طور پر پوچھتے ہیں کہ اگر حضرت ابو ہریرہؓ کا یہ عقیدہ نہیں تھا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام خود دوبارہ آئیں گے۔ تو مرزا قادیانی کا انہوں نے کیا بگاڑا تھا کہ وہ ان کو کم تدبر کم درایت اور غلط فہم جیسے نامناسب اور توہین آمیز الفاظ سے یاد کرتے ہیں۔ چنانچہ لکھتے ہیں: ’’غرض اس مرثیہ سے معلوم ہوتا ہے کہ بعض کم تدبر کرنے والے صحابی جن کی درایت اچھی نہیں تھی۔ (جیسے ابو ہریرہؓ) وہ اپنی غلط فہمی سے عیسیٰ موعود کے آنے کی پیش گوئی پر نظر ڈال کر یہ خیال کرتے تھے کہ حضرت عیسیٰ ہی آئیں گے جیسا کہ ابتداء میں ابو ہریرہ کو بھی یہی دھوکا لگا ہوا تھا اور اکثر باتوں میں ابو ہریرہ بوجہ اپنی سادگی اور کمی درایت کے ایسے دھوکوں میں پڑ جایا کرتا تھا۔ چنانچہ ایک صحابی کے آگ میں پڑنے کی پیش گوئی میں بھی اس کو یہی دھوکہ لگا تھا اور آیت ’’وان من اہل الکتاب الا لیومنن بہ قبل موتہ‘‘ کے ایسے الٹے معنی کرتا تھا جس سے سننے والے کو ہنسی آتی تھی کیونکہ وہ اس آیت سے یہ ثابت کرنا چاہتا تھا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی موت سے پہلے سب اس پر ایمان لے آئیں گے۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۳۴، خزائن ج۲۲ ص۳۶)
دوم… یہ کہ مرزا قادیانی کہتے ہیں کہ ان کا عقیدہ یہی تھا کہ حضرت عیسیٰ خود دوبارہ آئیں گے۔ جیسا کہ عبارت مندرجہ بالا سے ظاہر ہے اور آپ کہتے ہیں کہ ان کا یہ عقیدہ نہیں تھا اب بتائیں کہ آپ سچے ہیں یا مرزا صاحب؟
سوم… یہ کہ جس حدیث کی بناء پر آپ نے ان کے عقیدہ سے انکار کا استدلال کیا ہے۔ وہ حدیث بھی جب انہی ابو ہریرہؓ سے مروی ہے جو بقول مرزا قادیانی (نعوذباﷲ) کم فہم اور بے عقل تھے تو اس حدیث کا کیا اعتبار؟ اور اس سے استدلال کرنا کیسا؟
چہارم… یہ کہ مرزا قادیانی کی تحریر بالا سے حضرت ابوہریرہؓ کی توہین ثابت ہوتی ہے یا نہیں؟ اور جو شخص توہین اصحاب کا مرتکب ہو وہ مجرم ہے یا نہیں؟
جناب حضور علیہ السلام نے ارشاد فرمایا ہے: ’’لا تسبوا اصحابی فلوا ان