’’قال الحسن قال رسول اﷲﷺ للیہود ان عیسیٰ لم یمت وانہ راجع علیکم قبل یوم القیمۃ‘‘ {حضرت حسن بصریؓ سے روایت یہ ہے کہ جناب رسول اﷲﷺ نے یہود سے فرمایا کہ عیسیٰ علیہ السلام ہرگز نہیں مرے اور بے شک وہ قیامت سے پہلے تمہاری (نسل کی)طرف رجوع کرنے والے ہیں۔}
(تفسیر ابن جریر ج۳ ص۱۸۳ سطر ۲۸ ودرمنثور، ج۲ ص۳۶)
اب اس سے زیادہ معتبر شہادت اور کیا ہوسکتی ہے؟ نیز اس حدیث میں ’’رجوع‘‘ کا لفظ قابل غور ہے۔ مولوی محمد علی صاحب لکھتے ہیں۔
’’رجوع لوٹ کر جانے کا نام ہے۔ اس کی طرف جس سے ابتداء ہو۔ یا تقدیر ابتداء خواہ بلحاظ مکان کے ہے یا فعل کے یا قول کے۔‘‘ (تفسیر بیان القرآن ج۱ ص۵۹)
پس حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا رجوع مکانی ہے کیونکہ وہ زمین سے ہی آسمان پر اٹھائے گئے اور آسمان سے واپس لوٹ کر زمین پر ہی آئیں گے۔ فہو المراد!
۵… امام بخاری کا عقیدہ: امام بخاری بھی اپنی تاریخ میں یہی لکھتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام جب وفات پائیں گے تو مدینے شریف میں حضورﷺ کے روضہ مبارک میں دفن کئے جائیں گے۔ عبارت یہ ہے: ’’واخرج البخاری ۱؎ فی تاریخہ والطبرانی عن عبداﷲ بن سلام قال یدفن عیسیٰ بن مریم مع رسول اﷲﷺ وصاحبیہ فیکون قبرہ رابعا‘‘ {بخاری نے اپنی تاریخ میں اور طبرانی نے عبداللہ بن سلام سے روایت کی ہے۔ اس نے کہا کہ عیسیٰ ابن مریم رسول اﷲﷺ اور آپ کے دونوں اصحابوں کے ساتھ (روضہ اطہر میں) دفن کئے جائیں گے اور ان کی قبر چوتھی ہوگی۔ } (درمنثور ج۲ ص۲۴۵ سطر آخر)
۶… حضرت عبداللہ ابن عمرؓ نے بھی رسول اﷲﷺ سے اسی مضمون کی ایک حدیث بیان کی ہے جو یہ ہے: ’’عن عبداﷲ بن عمر قال قال رسول اﷲﷺ ینزل عیسیٰ ابن مریم الی الارض فیتزوج ویولد لہ ویمکث خمساً واربعین سنۃ ثم یموت فیدفن معی فی قبری فاقوم انا وعیسیٰ ابن مریم فی قبر واحد بین ابی بکر وعمر‘‘ {عبداللہ ابن عمر سے روایت ہے کہا، رسول خداﷺ نے فرمایا۔ عیسیٰ ابن مریم زمین کی طرف نازل ہوں گے۔ پس نکاح کریں گے اور ان کی اولاد ہوگی اور وہ پینتالیس برس زندہ رہیں
۱؎ مرزائی کہتے ہیں کہ امام بخاری بھی وفات مسیح کے قائل ہیں۔ یہ روایت ان کے قول کو رد کرتی ہے۔ (ناظم)