قرآن کی آیت :’’ الا فی الفتنۃ سقطوا‘‘ کے اعداد جمل سے ۱۶۵۹ھ سال پیدائش نکالا ہے۔اس حساب سے مرزاقادیانی کی عمر صرف ۶۷ سال کے قریب ہوتی ہے۔جس پر مرزاقادیانی کو بھی اعتبار ہے۔ (برکات الدعا ٹائٹل پیج ص۳، خزائن ج۶ ص۳) پر بھی مرزاقادیانی نے اپنی عمر ۵۲سال تحریر کی ہے ۔ جو کہ ۱۸۹۳ء میں چھپی تھی۔اس طرح سے بھی ان کی عمر۶۷سال کی بنتی ہے اورمرزاقادیانی کے الہام سے جورجسٹری جائیداد مندرجہ کتاب فضل رحمانی میں مندرج ہے۔ ثابت ہوتا ہے کہ انہوں نے اپنی عمر۹۵سال کی بڑی جدوجہد وتکرار واصرار سے ہاتھ پائی کر کے ایک صاحب قبر کی دعا سے منظور کرائی تھی۔ مگر یہ سب باتیں لغوثابت ہوئیں اور بہت سی پیشین گوئیاں مرزا قادیانی کی موت سے باطل ہوگئیں۔ مثلاً :
۱… ’’مولوی ثناء اللہ میری زندگی میں فوت نہ ہوا تو میں دجال اورکذاب ہوں۔‘‘
(اشتہار مرزا قادیانی مورخہ ۱۵اپریل۱۹۰۷ئ، مجموعہ اشتہارات ج۳ص۵۷۸)
۲… ’’ڈاکٹر عبدالحکیم میری آنکھوں کے روبرو اصحاب فیل کی طرح بیست ونابود ہوجائے گا۔‘‘ ( تبصرہ مورخہ۵نومبر۱۹۰۷،مجموعہ اشتہارات ج۳ص۵۹۱)
۳… ’’عالم کباب کی پیدائش جس کے پیدا ہوتے ہی تمام عالم کے لئے تباہ ہوجاناتھا اور پھر مرزائیوں کی فتح اورخوشی ہونی تھی۔‘‘ (الحکم ۱۰جون ۱۹۰۸)
۴… ’’دو خواتین مبارکہ تیری نکاح میں آئیں گی۔جن کو تو نصرت جہاں بیگم کے بعد پائے گا اور ان سے تیری نسل بکثرت ہوگی۔‘‘
(اشتہارمرزاقادیانی مورخہ ۲۰فروری۱۸۸۶ئ، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۱۰۲)
ان پیشین گوئیوں کے وقوع میں آنے سے پیشتر ۲۶مئی ۱۹۰۸ء کو چل دیئے۔ مرزا قادیانی کے ادلہ والہامات و پیشین گوئیاں بقدر ضرورت ان کے مصنفہ کتب سے نقل کئے گئے ہیں۔
نظر غورفرمائیں کہ مرزا نے علمائے اہل سنت والجماعت کو جن الفاظ میں اپنی زبان و تصانیف میں یاد کیا ہے ۔اس سے زیادہ گندے الفاظ سے کسی انسان کو میسر نہیں آسکتے۔چنانچہ ملاحظہ فرمائیے ۔ اعجاز احمدی وغیرہ میں (۱)خبیث (۲)شیطان (۳)مضل (۴)کذاب (۵)ناری (۶) غوی (۷)اجہل (۸)احمق (۹)شقی (۱۰)ذیب (۱۱)ملاعین (۱۲)اشرارلئام (۱۳)فتان (۱۴) دجال مفتری (۱۶)اوباش بے ایمان (۱۷)بے حیا (۱۸)کلب وغیرہ وغیرہ جس کی انتہاء نہیں۔