مرزاقادیانی کے کشفی حالات از کتاب حقیقت الوحی وغیرہ
مرزاقادیانی کہتے ہیں کہ: ’’ایک رات کشفی حالت میں میں نے دیکھا کہ ایک شخص جو فرشتہ معلوم ہوتاتھا۔مگر خواب میں محسوس ہوا کہ اس کا نام شیر علی ہے۔اس نے مجھ کو ایک جگہ لٹا کر میری آنکھیں نکالیں اور صاف کیں اورمیل وکدورت ان میں سے پھینک دی اور ہر ایک بیماری اور کوتہ بینی کامادہ نکال دیا اورمصفا نورجو آنکھوں میں پہلے سے موجود تھا۔مگر بعض مواد کے نیچے دبا ہوا تھا۔اس کو ایک چمکتے ہوئے ستارے کی طرح بنادیا ہے اوریہ عمل کر کے پھر فرشتہ غائب ہوگیا۔‘‘
(تریاق القلوب ص۹۵،خزائن ج ۱۵ص۳۵۲)
اور مرزا قادیانی اس کشفی حالت سے بیداری کی طرف منتقل ہوگئے اورکہتے ہیں کہ ایک بارمجھ پر کشفی طور پر دکھایا گیا کہ: ’’میں نے بہت سے احکام قضا ء وقدر کے اہل دنیا کی نیکی وبدی کے متعلق اورنیز اپنے لئے اوراپنے دوستوں کے لئے لکھے ہیں اورپھر تمثیل کے طور پرمیں نے خدا کو دیکھا اوروہ کاغذ جناب باری تعالیٰ کے آگے رکھ دیا کہ وہ اس پر دستخط کردے۔سو خدا نے سرخی کی سیاہی سے دستخط کر دیئے اورقلم کی نوک پر جو سرخی زیادہ تھی۔اس کوجھاڑ دیا۔اس کے قطرے میرے کپڑوں پر پڑے جن کو میں نے بہ چشم خود دیکھا۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۲۵۵،خزائن ج۲۲ص۲۶۷)
دیگر مرزاقادیانی کہتے ہیں کہ: ’’میں نے عالم کشف میں دیکھا کہ میں نے بشمیر داس کھتری کے نوشتہ قضا وقدر کی نصف قید کو اپنے قلم سے کاٹ دیا۔ مگر بری نہیں کیا۔‘‘
(سراج منیرص۳۲،۳۱،خزائن ج۱۲ ص۳۷)
’’ایک بار کشف میں دیکھا کہ تو اورحضرت عیسیٰ علیہ السلام ایک ہی جوہر کے دو ٹکڑے ہیں۔‘‘ (تذکرہ ص۷۶ طبع سوم)ایک نبی کی شان اور یہ گندی نسبت ’’لاحول ولاقوۃ الاباﷲ‘‘
دیگر قول مرزاکشفی الہام ’’ایک بار حالت کشف میں اﷲ کی روح ان پر غالب ہوگئی اور اس نے اپنے وجود میں مرزاقادیانی کو پنہاں کرلیا اور انہوں نے اس حالت میں دیکھا کہ وہ نئے نظام اورنئے آسمان اورنئی زمین کے پیدا کرنے پر قادر نہیںپھر انہوں نے آسمان دنیا کو پیدا کیا ۔ الیٰ آخرہ‘‘ (تذکرہ ص۱۹۰،۱۸۹طبع سوم)