مرزاقادیانی کے تینتیس(۳۳)جھوٹ گنائے ہیں اوریہ دکھایا گیا ہے کہ کن وجوہ سے مولانا کا قصیدہ مرزاقادیانی کے مصنوعی معجزہ پر فائق ہے۔ اس کے بعد چھ سو سترہ(۶۱۷)اشعار کاقصیدہ عربیہ مع ترجمہ کے پیش کیا گیا ہے ۔جو ۱۳۳۷ھ میں چھپ کر شائع ہوا ہے۔اسے بھی مرزامحمود خلیفہ قادیان کے پاس بھیجا گیا۔اب تقریباً چھ سال ہوئے ۔اس پر بھی کسی نے کچھ نہ لکھا۔ چونکہ یہ دونوں حصے ضخیم ہوگئے اورلوگ پورا دیکھنے سے گھبراتے ہیں اور ان لوگوں کی ہمتیں بھی قاصر ہیں۔ اس لئے میں یہاں پہلے چند موٹی موٹی غلطیاں مرزاقادیانی کے قصیدہ اعجازیہ کی دکھاتا ہوں۔ پھر چند اشعار مرزاقادیانی کے اوراپنے معہ ترجمہ مقابلہ سے لکھتا ہوں۔ حضرات علماء کرام اور ناظرین عظام انصاف سے اسے دیکھیں اور مرزاقادیانی کے اعجاز کی داددیں مرزائی بھائیوں سے گزارش ہے کہ میری دردمندی اوربہی خواہی پر نظر فرما کر ٹھنڈے دل سے اسے دیکھیں اورغور کریں :
میرے دل کو دیکھ کر میری وفا کو دیکھ کر
بندہ پرور منصفی کرنا خدا کو دیکھ کر
مرزاقادیانی کے قصیدہ اعجازیہ میں نحوی ادبی غلطی
۱… مرزاقادیانی پیر مہر علی شاہ صاحب ساکن گولڑہ علاقہ پنجاب پر اپنے قصیدہ میں اظہار رنج وعتاب کرتے ہوئے گولڑہ کی زمین پر لعنت کرتے ہیں۔مرزاقادیانی کا شعر معہ ان کے ترجمہ کے یہ ہے: ’’ فقلت لک الویلات یاارض جولر پس میں نے کہا اے گولڑہ کی زمین تجھ پرلعنت ہو۔‘‘
’’لعنت بملعون فانت تدمر(اعجاز احمدی ص۷۵،خزائن ج۱۹ص۱۸۸)توملعون کے سبب سے ملعون ہوگئی۔پس تو قیامت کو ہلاکت میںپڑے گی۔‘‘
عربی زبان میں ارض کا لفظ مونث ہے دیکھو ۔سورئہ ق (والارض مددناھاوالقینا فیھا رواسی وانبتنا فیھا من کل زوج بھیج )اورمرزاقادیانی ارض کے لئے صیغہ تدمر مذکر لائے ہیں۔ تو اس کی مثال یہ ہوئی اوراس کی باری آئی اورمان گیا۔
ناظرین! یہ ہے نئے نبی کا انوکھا معجزہ
۲…۳۸ ’’ھناک دعوارباکریما مؤیدا وقالو احللنا ارض رجز فنصبر‘‘
(اعجاز احمدی ص۴۲،خزائن ج۱۹ص۱۵۴)
ارض رجز اضافت موصوف کی صفت کی طرف ہے اوریہ فصیح کلام میں نہیں آتا اورممنوع ہے ۔البتہ کوفیوں نے اسے جائز کہا ہے۔جیسے صلوٰۃ الااولیٰ مگر اس جگہ یہ بھی صحیح نہیں ۔ کیونکہ صفت موصوف میں مطابقت چاہئے۔ ارض مونث ہے اورخبر مذکرا اس لئے کوفیون کے