مخمرامذکر اکہہ دیا ۔شعراء اس عیب کو بھی ضروری اورفرض کہتے ہیں۔ مرزاقادیانی کے قصیدہ میں یہ عیوب بھی متعدد اوربہت ہیں۔ ملاحظہ ہو۔
۱۱۰… وانکان شان الامرارفع عندکم۔ فاین بھذاالوقت من شان جولر
(اعجاز احمدیص۴۹،خزائن ج۱۹ص۱۶۱)
حالانکہ یہاں جو سرا چاہئے۔
۱۵۰… ترکت طریق کرام قوم وخلقھم ۔جرت بمدعامد التحقر
(اعجاز احمدی ص۵۳،خزائن ج۱۹ص۱۶۴)
قاعدے سے تتحقرا چاہئے۔ اس شعر کے پہلے مصرعہ کا وزن فاسد یعنی بے وزن ہے اور دوسرے مصرعہ میں عیب اصراف ہے۔ کہاں تک گناؤں قصیدے کے اشعار کا۔چند نمبرشماری لکھ دیتا ہوں۔نمبر۱۸۳، نمبر۴۹۲، نمبر۴۹۷، نمبر۵۱۳وغیرہ وغیرہ۔
عیب سناد التاسیس
۱۵… وکان جدال یطرد القوم الضحٰی الی خطۃ اوصی الیھا المعشر
(اعجاز احمدیص۴۰،خزائن ج۱۹ص۱۵۱)
اگر دوسرے مصرعہ میںمعاشر پڑھیں تو وزن صحیح ۔مگر عیب سناد التاسیس ہے اور معشر پڑھیں تو وزن فاسد ہے۔ ملاحظہ ہو۔ نمبر۷۵،نمبر۱۷۶وغیرہ وغیرہ۔
قصیدے میں اشعار بے وزن ہونا یعنی وزن فاسد
نمبر۸، نمبر۱۳، نمبر۲۷، نمبر۲۸،نمبر۳۶،نمبر۴۷،نمبر۱۰۸وغیرہ وغیرہ کہاں تک لکھوں ۔ اکثر اشعاربے وزن ہیں۔ مثلاًنمبر۸: ’’وارضی اللیام اذا دنامن ارضھم (اعجاز احمدی ص۴۰،خزائن ج۱۹ص۱۵۱) تقطیع وارض فولن لیام اذامقاعلتن دنامن فعولن ارضھم فاعلن‘‘ ایک مصرعہ میں دوجگہ فساد وزن ہے۔
سرقات: مرزاقادیانی نے اپنے قصیدہ میں چند مشہور اورمقتدین شعراء کے اشعار کو کہیں پورا شعر کہیںپورامصرعہ چرا کر اپنا کرلیا۔
۳۱… وان لسان المرء مالم یکن لہ ۔اصاۃ علے عور اتہ ہومشعر
(اعجاز احمدی ص۴۲،خزائن ج۱۹ص۱۵۳)
یہ حماسہ (ادب کی مشہو رکتاب ہے)میں طرفہ ابن العبد (صاحب معلقہ ثانیہ )کا ہے اوریوں ہے۔ وان لسان المرء مالم یکن لہ۔ حصاۃ علی عوراتہ لدلیل !