چکے ہیں۔ جس آیت کے حوالہ سے مرزا قادیانی کے تلفظ میںبے علمی ثابت کر چکے ہیں ۔اسی آیت سے پھر ہم مضمون بندی میں غلطی پکڑتے ہیں۔ وہ آیت یہ ہے:’’وجیھا فی الدنیا والاخرۃ ومن المقربین‘‘ ختم آیت ہذا پر آیۃ گول (ہ لا) دائرہ کانشان اوراس پر لا کانشان ہے۔یہ ’’لا‘‘ کانشان دلالت کرتا ہے نہ ختم ہونے معنو ں پر ۔اگر مرزاقادیانی کو علم ہوتا تو باقی صفات حضرت عیسیٰ علیہ السلام جو اللہ تعالیٰ نے بیان فرمائے تھے اورباقی صفات یہ ہے :’’یکلم الناس فی المھد وکھلا ومن الصالحین (آل عمران:۴۶)‘‘ایضاً ’’ویعلمہ الکتاب والحکمۃ والتورات والانجیل ورسولا الی بنی اسرائیل(آل عمران:۴۸،۴۹)‘‘یہاں تمام صفات ختم ہوتے ہیں۔
بے علمی سوم مسیح موعود از قوائد قرأت
جس آیت میں ہم پہلے دو قسم کی بحث کرچکے ہیں۔اسی آیت میں پھرمرزاقادیانی کی بے علمی قرأت میں دکھاتے ہیں۔ وہ آیت یہ ہے:’’وجیھا فی الدنیا والاخرۃ ومن المقربین ‘‘ختم آیت پر جو نشان گول’’ہ‘‘دائرے کا ہے ۔جس نشان کو نشان آیت اوروقف بھی کہتے ہیں۔یہ وقف اوراس کے مابعد کے وقف کافی دور تک چلے جاتے ہیں۔ کافی وہ وقت ہوتا ہے جہاں معنی ختم نہیں ہوتے ۔اگر مرزاقادیانی کو علم قرأت ہوتا تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی صفات جو کہ اللہ تعالیٰ نے بیان فرمائی تھیں۔تحریر کرتے۔ حضرت مرزاقادیانی کو مناسب ہے کہ پہلے دعویٰ مسیحیت کے علم قرآن سیکھیں۔بعد اس کے استحقاق مسیحیت قرآن سے بیان کریں۔ ورنہ حیف ہے ایسے کذب دعوے پر کیونکہ خدا تعالیٰ فرماتا ہے :’’فنجعل العنۃ اﷲ علی الکاذبین(آل عمران:۶۱)‘‘
فائدہ:رفع شکوک عوام الناس کے بیان میں
عام لوگوں کا خیال ہے کہ مرزاقادیانی کے کئی عالم مرید ہیں۔اگر فی الواقع مرزاقادیانی مسیح موعود نہ ہوتا تو مولوی مرید کیوں ہوتے۔
جواب… مولویوں کے مرید ہونے سے دعوے مسیح موعود کوئی قرآنی ثبوت نہیں۔
ناظرین! دیکھ رہے ہیں کہ آج کل بعض مسلمان خود غرض عیسائی وآریہ ہوجاتے ہیںاوربعض ہندوعیسائی ہورہے ہیں۔ علے ہذا کئی ایک مولوی خود غرض اورکئی بے علم اپنی بے علمی کی وجہ سے مرید مرزاقادیانی ہو رہے ہیں۔لیکن جائے غور یہ ہے کہ دعویٰ مذکورہ بالا کی ہم قرآن شریف