تھے۔ جیسا کہ وہ خود اس پیش گوئی میں بطور حفظ ماتقدم لکھ چکے ہیں۔ افسوس الغرض بیماری طاعون کے اصل اسباب سماوی اورارضی ہیں گو بعد اس کے کرم پیدا ہوجاتے ہیں۔ مرزاقادیانی کی بددعا کا کوئی اثر نہیں۔افسوس مرزاقادیانی خود غرضی کی وجہ سے دعوے قادریت خدا تعالیٰ کو بھی بھول گئے: ’’ان اﷲ یفعل مایرید۔ انہ فعال لمایرید ‘‘
خود غرضی ششم وجہ تسمیہ دارالامان قادیان کے بیان میں
افسوس مرزاقادیانی نے یہ نہ سوچا کہ دارالامان کن معنوں میں بن سکتا ہے۔موت حیات اورتکلیفات کا سلسلہ بدستور ہے۔ الفرض دارالامان اسم باسمی نہیں۔ اے مرزا قادیانی اور دارالحرم ہے۔ وہ جس کوپروردگار نے دارالامان کے لفظ سے یاد فرمایا ہے۔ دیکھو:’’واذجعلنا البیت مشابہ للناس وامنا (البقرہ:۱۲۵)‘‘ ایضاً :’’ولااٰمین البیت الحرام۔‘‘
خود غرضی ہفتم اشاعت اشتہارات کے بیان میں
ہم اس کی تفصیل نہیں کرتے ناظرین خود غور فرما سکتے ہیں کہ اشاعت اشتہارات سوائے شہرت مرزاقادیانی کے مخلوق کوکیافائدہ پہنچاسکتے ہیں؟
خود غرضٗی ہشتم چندہ مینار کے بیان میں
اے ارباب بصیرت مرزاقادیانی نے مسیح موعود کی تصدیق من گھڑت میں صرف اپنے آپ کو مصداق دوزخ کا نہیں بتایا ۔بلکہ مینار دینے والوں کو بھی ساتھ ہی زمرہ مبذین سے بنایا: ’’وات ذالقربیٰ حقہ والمسکین وابن لسبیل ولاتبذرتبذیرا ان المبذرین۔ کانوا اخوان الشیاطین وکان الشیطان لربہ کفورا(بنی اسرائیل: ۲۴،۲۶)‘‘ اے مرزاقادیانی خدا کا حکم اوّل قرابتوں بعد مسکینوں بعد مسافروں کو خرچ کرنا فرماتا ہے۔ جناب کے قرابتیوں کی زمین بلکہ مکان بھی ان کے ڈپٹی مرزاعظیم بیگ مرحوم کے پاس رہن وبیع ہیں۔ اگر آپ خود غرض نہ ہوتے تو پہلے آپ قربتیوں پر احسان اورمروت فرماتے ۔یعنی آپ کے کذب ودعویٰ پر دلیل کافی ہے۔
خود غرضی نہم تصانیف کے بیان میں
اے ارباب بصیرت جائے غور ہے کہ احکام شرعی کے لئے مسلمانوں کو قرآن شریف حدیث فقہ کافی نہیں؟ پھر مرزا قادیانی کی تصنیف کی غرض وجہ معاش نہیں تو کیا ہے؟ بلکہ مرزا قادیانی بوجہ تصنیف خود حکم آیت کے مصداق ہیں:’’ومن لم یحکم ماانزل اﷲ فالئک ھم الکافرون(المائدہ:۴۴)‘‘