مرزقادیانی کا امام مولوی عبدالکریم ہے لہٰذا بہت مناسب ہے کہ دعوے امامیت کو مولوی عبدالکریم کے حوالے کریں۔ چہارم ایک امام اور بھی ہوتا ہے جس کو مجتہد بھی کہتے ہیں۔ جیسا کہ امام اعظمؒ۔ امام ابوحنیفہؒ۔ امام شافعیؒ۔ امام مالکؒ۔ امام احمد بن حنبلؒ۔چونکہ مرزاقادیانی نے بجز فساد کے شریعت محمدی میں کوئی اجتہاد نہیں کیا صرف دعویٰ ہی دعویٰ ہے۔ پس ثابت ہوا کہ تمام دعوے مرزاقادیانی کے جھوٹے ہیں۔ دعویٰ سچا وہ ہوتا ہے جس کوخدا سچا فرماوے۔آؤ سچا مدعی دکھائیں: ’’یٰسین۰ والقرآن الحکیم۰ انک لمن المرسلین(یٰسین:اتا۳)‘‘
خود غرضی چہارم الہام دعائے بد میں
اے ناظرین! دشمن کی بددعا سے اگر خدا تعالیٰ اپنا قانون قدرت بدلنے لگتا تو جہاں فنا ہوجاتا۔یہ مرزاقادیانی کے خلل دماغی کانتیجہ ہے جو کہ وہ اپنے ناصح کو بددعائیں دیتے ہیں۔ افسوس کہ مرزاقادیانی خود غرضی کی وجہ سے حکم قرآن شریف کو بھول جاتے ہیں :’’والکاظمین الغیظ والعافین عن الناس واﷲ یحب المحسنین(آل عمران: ۱۳۴)‘‘ مرزاقادیانی کا فریب باطل لغو الہاموں سے اپنا اعمال نامہ کیوں خراب کر رہے ہیں۔ خدا تعالیٰ اپنا قانون قدرت نہیں بدلتا: ’’ویدع الانسان بالبشر دعاء ہ بالخیر وکان الانسان عجولا (بنی اسرائیل:۱۱)‘‘
خود غرنی پنجم طاعون میں
مرزاقادیانی کادعویٰ ہے کہ طاعون اس لئے ہندوستان پنجاب میں پڑا کہ لوگ مجھے مسیح موعود نہیں مانتے۔اس دعویٰ میں مرزاقادیانی نے تین ،چار غلطیاں کی ہیں۔
غلطی اوّل… مرزا قادیانی کا دعویٰ قرآن شریف سے ثابت نہیں ہوتا بلکہ وحی خود حکم: ’’واطیعوا اﷲ واطیعوا الرسول ‘‘ کے برخلاف کر رہے ہیں۔
غلطی دوم… ہر بیماری کے لئے اسباب قدرتی ہوتے ہیں۔ جبکہ وہ دیہات ہندوستان پنجاب میں ایسے ہیں جہاں طاعون کا نام ونشان بھی ابھی تک نہیں ہوا اورانشاء اللہ بعض گاؤں ایسے محفوظ رہیں گے جو وہاں طاعون نہ ہوگا۔
غلطی سوم… مرزاقادیانی ہندوستان اورپنجاب میں ہزاروں گاؤں ایسے بھی موجود ہیں جو مرزا قادیانی کے نام ونشان سے بھی واقف نہیں لیکن طاعون سے تباہ اورویران ہوگئے ہیں۔ مرزا قادیانی سے پوچھتے ہیں کہ ان کی کیا خطا ہے۔ مرزاقادیانی نے اپنی تحریروں میں اپنے مریدوں کے محفوظ رہنے کی پیشگوئی کی ہے۔ حالانکہ ہر ایک شہر میں جہاں طاعون پڑا ہے۔مرزائی لوگ بھی اس کاشکار ہوچکے ہیں۔ غالباً مرزاقادیانی اس کی وجہ بتلاویں گے کہ وہ لوگ خالص الایمان نہیں