ہذا!مرزا قادیانی دعوے مسیح سے صفات کے مدعی مسیح نہیں ہو سکتے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے حق میں خدا تعالیٰ فرماتا ہے:’’ورسولا الی بنی اسرائیل(آل عمران:۴۹) ‘‘ بلکہ مسلمانوں کو خداتعالیٰ فرماتا ہے کہ کہو ایمان لائے ساتھ اللہ کے اورجو کچھ اتاری گئی طرف ہمارے اور جو کچھ اتاری گئی طرف ابراہیم علیہ السلام کے اور اسماعیل علیہ السلام اوراسحاق علیہ السلام اوراولاد اس کی کے اورجو کچھ دے گئے موسیٰ علیہ السلام اورعیسیٰ علیہ السلام اورجو کچھ دی گئی پیغمبروں کو پروردگار اپنے سے اورکہو نہیں جدائی ڈالتے درمیان کسی کے ان میں سے اورکہو ہم واسطے ان کے فرمانبردار ہیں۔ دیکھوآیت ہذا:’’قولوا امنا باﷲ وما انزل الینا وما انزل الیٰ ابراہیم واسمعیل واسحٰق ویعقوب والاسباط ومااوتی موسیٰ وعیسیٰ ومااوتی النبیون من ربھم لانفرق بین احد منھم ونحن لہ مسلمون(البقرہ:۱۳۶)‘‘
خلاصہ آیت کا یہ ہے کہ ایمان اللہ کے ساتھ لایا جاوے پھر قرآن شریف کے ساتھ۔ پھر جو کچھ دے گئے تمام پیغمبر علیہم الصلوٰۃ والسلام اورکسی پیغمبرمیں فرق بھی نہ کیاجاوے۔سب کی اطاعت یکساں کی جاوے۔ مرزا قادیانی کیا اس آیت سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام اورمریم علیہا السلام پر بہتان لگا نے کا حکم ہے جو آپ لگاتے ہیں؟
غلطی سوم… مرزاقادیانی کوکوئی مشابہت مسیح ابن مریم علیہ السلام کے ساتھ نہیں یعنے نہ تو آپ قوم یہود میں سے ہیں۔ نہ آپ کا نام خدا کی طرف سے مسیح عیسیٰ علیہ السلام ابن مریم ہے۔ بلکہ نام غلام احمد ہے۔غرض آپ کا دعویٰ قرآن شریف سے ہرگز سچا نہیں لہٰذا آیت ہذا کے آپ مصداق ہیں۔ :’’ویل یومئذللمکذبین‘‘
غلطی چہارم… مرزاقادیانی! عیسیٰ علیہ السلام کے حق میں خدا تعالیٰ فرمایا ہے۔ دیکھو آیت ہذا: ’’ان ھوالاعبدانعمنا وجعلناہ مثلالبنی اسرائیل ،ولونشاء لجعلنا منکم ملائکۃ فی الارض یخلقون۔ وانہ لعلم للساعۃ فلاتمترون۔ بھا اتبعون ھذا صراط مستقیم(الزرف:۵۹،۶۱)‘‘ آیت ہذا سے پانچ امور ثابت ہوتے ہیں۔ عیسیٰ علیہ السلام پر ایمان۔یاد گار بنی اسرائیل۔ صفات ملائکہ۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا پھر آنا نشان قیامت ہے۔اس زمانہ کے یہود پیغمبری کے ساتھ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے پھر آنے کی نسبت مرزاقادیانی کی طرح منکر تھے۔ لہٰذا پروردگار نے :’’وانہ لعلم للساعۃ‘‘ کے ساتھ :’’فلا تمترون بھا‘‘ بھی فرمایا۔ جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے دوبارہ آنے