باذن اﷲ وانبئکم بما تاکلون وماتد خرون فی بیوتکم ان فی ذلک لایۃ لکم ان کنتم مومنین، ومصدقالمابین یدی من التورات ولاحل لکم بعض الذی حرم علیکم وحئتکم بایۃ من ربکم فاتقواﷲ، واطیعون ،ان اﷲ ربی وربکم فاعبدوہ ،ھذا صراط مستقیم (آل عمران :۴۹تا۵۱)‘‘
{تحقیق آیا ہوں تمہارے پاس ساتھ نشانی رب تمہارے کی، یہ کہ میں بتاتا ہوں واسطے تمہارے مٹی سے مثل صورت جانور کی۔ پس پھونکتا ہوں میں بیچ اس کے پس ہوجاتا ہے جانورساتھ اذن اللہ کے اوراچھا کرتا ہوں مادرزاداندھے اور سخت برص کو اورزندہ کرتا ہوں مردے کو حکم اللہ سے اورخبر دیتا ہوں تم کو ساتھ اس چیز کے جو کھاتے ہو تم جو کچھ ذخیرہ کرتے ہو تم بیچ اپنے گھروں کے تحقیق بیچ اس کے البتہ نشانی ہے واسطے تمہارے اگر ہو تم ایمان لانے والے ۔اورسچ کرنے والاہوں اس چیز کو جو آگے میرے ہے تورات سے اورتاکہ حلال کروں میں واسطے تمہارے بعض وہ چیز کہ حرام کی گئی ہے اوپر تمہارے اورلایاہوں میں پاس تمہارے نشانی رب تمہارے سے پس ڈرو اللہ سے اورکہا مانو میرا بے شک اللہ رب میرا ہے اوررب تمہاراپس عبادت کرو اس کی یہی راہ سیدھی ہے۔}
اے ناظرین دعوی دعوت حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر غور فرماویں جو کہ خداتعالیٰ حال دعوت حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا قرآن شریف میں بیان فرماتا ہے ۔ پھر مرزاقادیانی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے حق میں یہودیوں کی طرح کلمات ناشائستہ فرماتے ہیں دیکھیں انکار قرآن نہیں تو کیا ہے؟
غرض چہارم!امداد انصار کے بیان میں
حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے جب یہود کو دعوت راہ مستقیم کی تویہود نے ان کی تکذیب کی تب حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے انصار سے امداد طلب کی:’’فلما احسّ عیسی منھم الکفر قال من انصاری الی اﷲ، قال الحوا ریون نحن انصار اﷲ، امنا باﷲ اشھد بانا مسلمون ،ربنا امنا بماانزلت واتبعنا الرسول فاکتبنامع شاھدین(آل عمران: ۵۲تا۵۳)‘‘{پس جب دیکھا عیسیٰ علیہ السلام نے ان سے انکار کہا کون ہے مدد دینے والا مجھ کو طرف اللہ کی کہا حواریوں نے ہم ہیں مدد دینے والے الہ کی ایمان لائے ہم ساتھ اللہ کے اورتو گواہ ہوساتھ اس کے کہ ہم مسلمان ہیں۔اے پروردگار ہمارے ایمان لائے ہم ساتھ اس چیز کے جواتاری تو نے اورپیروی کی ہم نے رسول کی پس لکھ ہم کو ساتھ شاہدوں کے۔}