اونٹنی کا معہ بچہ پیدا ہونا۔ کشف سے حضرت خضر علیہ السلام کا کشتی کوسوراخ کرنا اورلڑکے کو قتل کرڈالنا۔ سلیمان علیہ السلام کا غیر جنس جانوروں سے کلام کرنا ۔لشکر جن طیور کا بھرتی کرنا اورحضرت محمدمصطفیﷺ کا شق القمر کرنا۔ معراج بجسد عنصری کرنا۔ ان تمام مذکورہ معجزوں اسے انکار کرنا پڑے گا تو پھر قرآن کا کیسا حصہ رہا۔
مشکل دوم… اگر عیسی علیہ السلام کو بن باپ اور رفع الیٰ السماء بجسد عنصری اورمریم علیہا السلام کو بے عیب پاک دامن نہ سمجھاوے تو یہودیوں اورمسلمانوں میں کوئی فرق نہیں رہتا اورنہ مباہلہ سورۃ آل عمران کا کوئی فائدہ۔
غرض دوم اوصاف عیسیٰ علیہ السلام کے بیان میں
’’اذقالت الملئکۃ یامریم ان اﷲ یبشرک بکلمۃ منہ المسیح عیسیٰ ابن مریم وجیھا فی الدنیا والاخرۃ ومن المقربین ویکلم الناس فی المھد وکھلا ومن الصالحین ویعلم الکتٰب والحکمۃ والتوراۃ والانجیل ورسولا الی بنی اسرائیل (آل عمران:۴۵تا۴۹)‘‘{جس وقت کہا فرشتوں نے اے مریم علیہاالسلام اللہ بشارت دیتا ہے تجھ کو ساتھ ایک بیٹے کے اپنی طرف سے نام اس کا مسیح عیسیٰ علیہ السلام بیٹا مریم کاآبرو والا بیچ دنیا اورآخرت کے اور مقربوں میں سے ہے اور کلام کرے گا لوگوں سے بیج جھولے کے یعنے طفولیت میں اورصالحین سے ہے اورسکھا دے گا اس کو لکھنا اورحکمت یعنے خواص الانبیاء اورتورات اورانجیل ورسول طرف بنی اسرائیل کے۔}
اے ارباب بصیرت یہ اوصاف حضرت عیسی علیہ السلام ابن مریم علیہا السلام کے ہیں کیا کوئی کہہ سکتا ہے کہ یہ آیات قرآنی نہیں کیا کوئی کہہ سکتا ہے کہ یہ اوصاف جمیلہ نہیں؟ پس جب مرزا قادیانی ان اوصاف حمیدہ کو چھوڑ کر بہتان شراب ،ناجائز فطرتی ،فاحشہ عورتوں کے مال کھانے والا ،یہودیوں کی طرح لگاتے ہیں ۔ تو آپ خود سوچ سکتے ہیں کہ مرزاقادیانی کو قرآن شریف کے معانی سے کہاں تک واقفیت ہے۔ کیا ایسے کلمات کہنے والا دعوے اسلام میں صادق ہو سکتا ہے؟ ہرگز نہیں۔
غرض سوم!دعوت عیسیٰ علیہ السلام کے بیان میں
جب عیسیٰ علیہ السلام مامور بدعوت اسلام ہوئے ۔ تب بنی اسرائیل کو دعوت اسلام کرنے لگے:’’انی قد جئتکم بایۃ من ربکم انی اخلق لکم من الطین کھیئۃ الطیر فانفخ فیہ فیکون طیرا باذن اﷲ وابری الاکمہ والابرص امی الموتی