آنحضرتْﷺ میں تین فریق تھے۔ اول کافر،دوم نصاریٰ ،سوم یہود۔پھر کافر بھی مختلف اعتقاد کے تھے۔ بت پرست،کوکب پرست،حیوان پرست۔چنانچہ یہی فریق آج کل بھی کم وبیش موجود ہیں۔فریق دوم ،نصاریٰ اس کے تین فریق تھے۔ ایک وہ جو عیسیٰ علیہ السلام کو خدا کا بیٹا سمجھتے تھے۔دوم وہ جو عیسیٰ علیہ السلام کو فطرخدا کا بیٹا سمجھتے تھے۔ سوم وہ جو تثلیث کومانتے تھے۔ فرقہ سوم یہود تھے۔ یہ نہایت ہی مختلف اعتقاد کے تھے۔ بعض عزیر کو خدا کا بیٹا جانتے تھے۔بعض عالموں اور درویشوں کو خدا بنابیٹھے تھے۔ بعض قیامت عذاب کو چند روز یقین کرتے تھے۔نماز ، روزہ ،حج وغیرہ احکام اسلام میں کئی طرح کے افتراء کرتے تھے۔ایک رحم کے دوبچوں کو بعض کے لئے حرام اوربعض کے لئے حلال جانتے تھے۔ شہور حرام کو بدل دیتے تھے اوررشوت لے کر جھوٹے فتوے دیتے تھے ۔حتیٰ کہ عیسیٰ علیہ السلام کو ولد الزنا اورمریم علیہا السلام کو زانیہ یقین کرتے تھے۔ حالانکہ عیسیٰ علیہ السلام تردید اختلاف مذکورہ بالا کے واسطے خدا کی طرف سے رسول تھے:’’ورسولا الی بنی اسرائیل‘‘ لیکن یہود نے بجائے رسالت ماننے کے قتل کرانے اور پھانسی چڑھانے کی تدبیریں کیں۔مگر ان کی تدبیریں کارگر نہ ہوئیں۔نہ پھانسی دیئے گئے۔نہ قتل کئے گئے۔چنانچہ ہم عنقریب اس بحث کو غرض مکر یہود میں بیان کریں گے۔
وجہ نزول قرآن
الغرض ناظرین کو مذکورہ بالا مضمون سے ثابت ہوگیا ہوگا کہ ہر سہ فریق میں سے بعنی کافر۔نصاریٰ اوریہود کوئی بھی توحید پر ثابت قدم نہ تھا۔ یہی وجہ نزول قرآن شریف کی ہوئی:’’لم یکن الذین کفر وامن اھل الکتاب والمشرکین منفکین حتیٰ تاتی ھم البینۃ رسول من اﷲ یتلوا صحفا مطھرہ فیہا کتب قیّم (البینہ:۱تا۳)‘‘
پس جب آنحضرتﷺ دعوت اسلام صراط المستقیم ہر سہ فریق مذکورہ بالا کو کرنے لگے تب حضرت علیہ الصلوۃ والسلام کو بھی طرح طرح کے الزام دینے لگے۔مثلاً مفتری۔شاعر۔ مجنون۔ کذاب اورآنحضرتﷺ کویہود اورنصاریٰ طرح طرح کے سوالات بھی کرنے لگے۔ مثلاً یہود عیسیٰ علیہ السلام ناجائز فطرتی اوربعض مقتول بیان کرتے تھے۔ اوربرخلاف ان کے نصاریٰ بعض عیسیٰ علیہ السلام کو خدا اورخدا کا بیٹا اوربعض تثلیث کااعتقاد کا اظہار کرتے تھے۔ چونکہ یہ دونوں فریق افراط وتفریط میں غرق تھے ۔کیونکہ نہ تو عیسیٰ علیہ السلام ناجائز فطرتی اور نہ مصلوب اورنہ مقتول ہوئے تھے اورنہ عیسیٰ علیہ السلام خداتھا اورنہ خدا کا بیٹا اور نہ تین خداتھے۔ جیسا کہ بعض نصاریٰ کااعتقاد تھا۔معاذاﷲ منہا۔ پس یہی اختلاف مذکورہ بالا کی وجہ سے قصہ عیسیٰ علیہ السلام