مسئلہ ہفتم… مختلف فیہ کفار بعض توبعث من القبور کے منکر تھے۔ جیسا کہ مذکورہ بالاآیت سے ثابت ہے اوربعض کفار حضورﷺ کو استہزء یاتعجباًکہا کرتے تھے کہ جب ہوجاویں گے ہم ہڈیاں گلی ہوئی کیاہم پھر جاویں گے پہلی حالت میں۔دیکھو یہی قول ان کا اللہ تعالیٰ بیان فرماتاہے: ’’یقولون ء انالمردودون فی الحافرہ اذاکنا عظامانخرۃ (النازعات:۱۱،۱۰)‘‘ اور فرعون کا قصہ بھی تمثیلاًانہیں کو سناتا ہے کہ فرعون ہی تمہاری طرح اعتقاد رکھتا تھا۔آخر اس اعتقاد کے بدلے غرق ہوا۔ناظرین دیکھو سورت نازعات میں۔ پس یہی وجہ کامل ہے کہ ان سات مسئلہ مختلف فیہ کے یقین کرنے کو ایمان مفصل کہتے ہیں۔ لہٰذا مسلمانوں میں ان کاجاننا اوریقین کرنا فرض ہے اور جو کوئی نہ جانے یا یقین نہ کرے اس کو بھی پہلے یہی پڑھاتے ہیں۔ اگر وہ پڑھ لے اور دل سے یقین بھی کر لے تو اسی کانام مسلمان ہے اور وہ ایمان مفصل عربی عبارت میں یہ ہے:’’ امنت باﷲ وملئکتہ وکتبہ ورسلہ والیوم الآخروالقدر خیرہ وشرہ من اﷲ تعالیٰ والبعث بعد الموت‘‘ پس نتیجہ بحث ہذا کا یہ ہوا کہ وجود ملائکہ کا قرآن شریف سے ثابت ہے۔ گو سید مرحوم نے مخالفوں کی تردید کی ہوگی تاہم مرحوم سید کا یہ اعتقاد صحیح نہیں۔
اعتقاد نمبر۵… سید مرحوم نے اپنی تفسیر میں ابلیس اورجنوں سے بھی انکار ظاہر کیا ہے۔ مگر یہ اعتقاد بھی قرآن شریف یسمعون سے صحیح نہیں۔بلکہ قرآن شریف میں جنوں کا وجود ثابت ہے اور جن قرآن پڑھتے رہے اورحضرت ﷺسے سنتے رہے۔دیکھو:’’واذ صّرفنا الیک نفرامن الجن یسمعون القران فلما حضروہ قالوا انصتو،فلما قضے ولوالی قومھم منذرین (احقاف:۲۹)‘‘{اور جس وقت کہ پھر لائے ہم طرف تیری جماعت جنوں میں سے سنتے تھے قرآن پس جب حاضر ہوئے اس کویعنی حضرت کہنے لگے ؟آپس میں چپ رہو۔جب تمام ہوا پڑھناپھر گئے طرف قوم اپنی کی ڈراتے ہوئے}ایضاًپروردگار نے سورت النمل میں ایک جن کا نام بھی فرمایا ہے جو کہ سلیمان علیہ السلام کے مصاحبوں میں تھا۔ دیکھو :’’قال عفریت من الجن انا اتیک بہ قبل ان تقوم من مقامک وانی علیہ لقوی امین (النمل:۳۹)‘‘{کہا ایک دیو نے جنوں میں سے میں لے آؤں گا تہمارے پاس اس کو یعنے تخت بلقیس کو پہلے اس سے کہ کھڑے ہو تم جگہ اپنی سے اوربے شک اوپر اس کے یعنی تخت لانے کے البتہ قوی امین ہوںیعنی کوئی خیانت نہ کروں گا۔}