ناظرین غور کریں کہ آیت ہذا میں دو لفظ یعنے بیت اورمقام ایسے صریح ہیں جس سے ذرا بھی شبہ نہیں ہو سکتا کہ یہ دو الفاظ سے خانہ کعبہ کی عمارعت ودیواریں مراد ہیں۔ پس جب یہ ثابت ہوا کہ آیت مذکورہ میں خانہ کعبہ کابیان ہے جس کو ابراہیم علیہ السلام اوراسماعیل علیہ السلام نے عبادت کے لئے خدا کے حکم سے تیار کیا تھا۔ پھر بلاشبہ لفظ آیات بینات کا معنے نشان ہوا کسی وجہ سے حکم کا معنے نہیں بن سکتا۔بلکہ نشان سے حجراسود جو کہ کعبہ شرقی وشمالی کونہ میں لگا ہے اورحاجی لوگ اس کو تبربوسہ بھی لیا کرتے ہیں ،مراد ہے۔ سید مرحوم صاحب نے بھی اس نشان کو اپنی تفسیر نقشہ کعبۃ اﷲ میں لکھا ہے۔مقام ابراہیم علیہ السلام عام لوگوں کے نزدیک وہ پتھر ہے جس پر حضرت ابراہیم علیہ السلام نے کھڑے ہوکر کعبہ کی دیوار چنی تھی۔ پس سرسید مرحوم کی مذکورہ بالا عبارت میری تحقیق کو ثابت کرتی ہے کہ لفظ آیت مذکورہ موقعہ پر بمعنے نشان ہے نہ حکم۔
ایضاً’’ الم تلک ایات الکتاب الحکیم ایضاً۔الر تلک اٰیٰت الکتب وقران مبین(سورۃ الحجر:۱)‘‘{یہ بمعنے نشانیاں ہیں۔کتاب کی یعنی قرآن بیان کرنے والے کی۔} پس ثابت ہوا کہ پروردگار نے الرکو نشان فرمایا ۔کون کہہ سکتا ہے کہ عبارت مذکورہ قرآن میں لفظ آیت بمعنے نشان نہیں فرمایا ۔کون کہہ سکتا ہے کہ اس مقام لفظ آیت کا معنے حکم نکلتا ہے۔
سوم… لفظ آیت بمعنے معجزہ دیکھو پروردگار ۔قول فرعون کا بیان کرتا ہے۔ ’’قال ان کنت جئت بایت فات بھا ان کنت من الصادقین(الاعراف :۱۰۶)‘‘{کہا فرعون نے موسیٰ علیہ السلام کو اگر ہیں تو آیا ساتھ نشانی یعنی معجزہ کے پس لے آؤ اس کو اگر ہیں تو سچوں سے۔ }پس موسیٰ علیہ السلام نے فرعون کے سوال معجزہ پر اپنا عصا ڈال دیا پھر وہ عصا اژدھا بن گیا۔پھر ہاتھ اپنا نکالا پھر وہ سفید تعجب خیز ہوگیا واسطے دیکھنے والوں کے دیکھو:’’فالقٰی عصا ہ فاذا ھی ثعبان مبین۔ونزع یدہ فاذا ھی بیضا ء للناظرین (الاعراف: ۱۰۸،۱۰۷)‘‘
پہلی آیت سے صاف ثابت ہے کہ موسیٰ علیہ السلام سے فرعون نے معجزہ طلب کیا اور دوسری آیت سے صاف ثابت ہے کہ جو فرعون نے معجزہ طلب کیا تھا اس کو موسیٰ علیہ السلام نے پورا کیا۔پھر بعد اس واقعہ کے پروردگار نے وہ بیان شروع فرمایا ہے جو فرعون نے معجزہ دیکھ کر کہا: ’’قال الملاء من قوم فرعون ان ھذ الساحر علیم۔یرید ان یخرجکم من ارضکم فما ذاتامرون (الاعراف:۱۱۰،۱۰۹)‘‘{کہا فرعون نے قوم کے سرداروں سے تحقیق یہ یعنی موسیٰ علیہ السلام جادوگر ہے بڑا دانا چاہتا ہے کہ نکال دے تم کو زمین تمہاری سے۔ پس کیا حکم