اور کیا غرض ہے؟مگر ہم کہتے ہیں کہ تمام نباتات واشجار میں سے بذریعہ تخم یا شاخ لگانے سے پیدا ہوتے ہیں۔برخلاف ان کے افتیموں بغیر بیج نمو کیوں کرتا ہے اور خدا نے اس کو برخلاف نباتات کے کیوں پیدا کیا۔ الغرض ایسے بیہودہ ۱عتراض کئی ہو سکتے ہیں جن کا علم سوائے خالق حقیقی کے دوسرے کو نہیں۔ پس ثابت ہوا کہ یہ اعتراض سرسید احمد کا قانون قدرت پر ہے نہ علماء مفسرین پر۔
وجہ ششم… عیسیٰ علیہ السلام کا بن باپ تولد ہونا آیت مفصلہ ذیل سے بدیع امر ہے:’’قالت انی یکون لی غلام ولم یمسسنی بشر ولم اک بغیا (مریم:۲۰)‘‘ آیت ہذا سے تین امر ثابت ہوتے ہیں۔
امر اوّل… زمانہ نزول قرآن شریف میں یہ اختلاف موجود تھا کہ بعض کہتے تھے کہ عیسیٰ علیہ السلام یوسف کا بیٹا ہے اوربعض ناجائز فطرتی سمجھتے تھے۔لہٰذا پروردگار نے قول مریم علیہ السلام بیان فرمایا:’’لم یمسنے بشر‘‘ سے صاف نہ ہونے نکاح سے مراد ہے اور ’’لم اک بغیباً‘‘سے بدکاری سے پاک ہونا مراد ہے۔
امر دوم … پروردگار نے قول مریم علیہ السلام مذکورہ کی تصدیق فرمائی:’’قال کذالک‘‘پھر اس کے بعد بن باپ ہونا عیسیٰ کی بابت کہا میرے اوپر پیدا کرنا آسان ہے’’قال ربّک ھو علی ھین۔‘‘
امر سوم… مریم کو اپنی پہلی آیت کے جواب میں پروردگار نے پیدا ہونے عیسیٰ علیہ السلام کی علت بیان فرمائی:’’ولنجعلہ ایۃ للناس ورحمۃ منا وکان امراً مقضیا‘‘۔ناظرین کو واضح رہے کہ بن باپ ہونے عیسیٰ علیہ السلام کی بابت تین وجہ اللہ تعالیٰ نے بیان فرمائی ہیں۔
وجہ اوّل… عیسیٰ علیہ السلام نشان قادریت پروردگار کا ہے ۔
وجہ دوم… احسان مریم علیہ السلام پر جیسا کہ ’’رحمۃ منا ‘‘سے ظاہرہے۔
وجہ سوم… خدا کے علم میں یوں ہی ہونا تھا :’’وکان امرا مقضیا‘‘پس ناظرین کو آیات مذکورہ بالا سے ثابت ہوگیا ہوگا کہ مریم علیہ السلام شیطان سے پاک ہے اورعیسیٰ علیہ السلام بن باپ اورمریم علیہا السلام پروردگار کی طرف سے احسان ہے اورتقدیر میں یوں ہی ہونا تھا۔ حقیقت میں تمام اعتراضات یہود ونصاریٰ بلکہ سرسید احمد خان کی آیات مذکورہ بالا سے ہی تردید ہوتے ہیں۔ افسوس !اگر ہم ان آیات سورت مریم کو پورا بیان کرتے۔قبل اورمابعد کے ساتھ تو بہت بڑاناظرین کوفائدہ پہنچتا مگر طوالت کے خوف سے یہاں نہیں بیان کرتے۔ کتاب میں حسب موقعہ ہر ایک واقعہ کو بیان کیا جائے گا۔