ہیں کہ حکم اس کو کہتے ہیں کہ اختلافات رفع کرنے کے لئے اس حکم کا حکم قبول کیا جائے اور اس کا فیصلہ گووہ ہزار حدیث کو موضوع قرار دے ناطق سمجھا جائے۔‘‘ مرزا قادیانی یہ کہہ کر تمام مسلمانوں کی زبان بند کرنا چاہتے ہیں کیونکہ اگر ان کے قول کے یافعل کے کوئی حدیث مخالف ہو اور ان کے سامنے پیش کی جائے تو اسے روی میں پھینکنے کو کہہ دیں گے اور اگر کوئی آیت پیش کی جائے تو اس کے معنے ایسے گڑھ دیں گے کہ تیرہ سو برس تک کسی ذی علم اورکسی مفسر نے نہیں کئے اور کہہ دیں گے کہ ہم حکم ہیں جو ہم کہیں اسے تسلیم کرو۔ غرض کہ مسلمانوں کے متوجہ کرنے کے لئے تو اسلام کا نام ظاہر میں ہے اورباطل میں اسلام وہ ہے جو مرزا قادیانی کہیں اگرچہ کیسا ہی وہ قول اسلام کے خلاف ہو۔ جب سادہ لوحوں نے یہ بات مان لی تو اس کے مناسب احکامات بھی جاری ہونے لگے۔ جو قرآن واحادیث کے بالکل خلاف ہیں۔ مثلاً آپ نے بیٹے کی نسبت یہ حکم جاری کردیا کہ ’’اگر فضل احمد اپنی بیوی کو طلاق نہ دے تو عاق کیا جائے اور ایک پیسہ وراثت کا اس کو نہ ملے۔‘‘ چنانچہ جب محمدی بیگم (یعنی منکوحہ آسمانی کا نکاح سلطان احمد بیگ سے ہوگیا) تو مرزا قادیانی نے اپنے لڑکے پر زور ڈالنا شروع کیا کہ جب احمد بیگ نے میری بات نہ مانی اور اپنی لڑکی محمدی بیگم کی شادی دوسری جگہ کرکے مجھے ذلیل ورسوا کیا تو بھی اس کی بھانجی یعنی اپنی بیوی کو طلاق دے کر میرا بدلہ ان سے لے لے۔ مگر مرزا قادیانی کا لڑکا مرزا قادیانی سے زیادہ خدا ترس اور انصاف پسند تھا۔ اس کو یہ بات ناگوار ہوئی اور اس نے ایک ناکردہ گناہ اور اپنے دل کے آرام وخوشی کو اپنے سے جدا نہیں کیا۔ طلاق نہ دی۔ مرزا قادیانی اس کی حرکت سے آگ بھبوکا ہوگیا اور اسے عاق کرکے اپنی جائیداد کے ترکہ سے محروم رکھا۔ نیز مرزا قادیانی بلا شرعی اجازت کے اپنے خواہش کے مطابق جب چاہا نمازو ں کو جمع کرکے پڑھ لیا وغیرہ وغیرہ۔
الغرض مرزا قادیانی نے نبوت کا دعویٰ کیا اوراس دعوے سے جو مقصد تھا وہ بھی میں نے مجملا ظاہر کردیا اب میں اس دعوے کی غلطی بموجب عقیدہ اہل سنت والجماعت اسی کتاب سے دکھانا چاہتا ہوں۔ جسے ہمارے برادر مکرم مانتے ہیں اور سب سے پہلے اس کو اپنے دعوے کے ثبوت میں پیش کیا ہے اور اپنے کو نبی سمجھ لیا لیکن نبوت کے متعلق جو اعتقاد اہل سنت والجماعت کا ہے وہ میں مجدد صاحب ہی کے مکتوب سے لکھتا ہوں۔
حضرت مجدد الف ثانی مکتوب بست وچہا رم جلد ثالث میں تحریر فرماتے ہیں۔ چون درشان حضرت عمر فاروقؓ فرمودہ است علیہ وعلیٰ الہ الصلوٰۃ والسلام لو کان بعدی نبی لکان عمر یعنی لوازم کمالاتی کہ در نبوۃ درکار ست ہمہ