صد افسوس کہ یہاں بھی ساحل مراد مرزا قادیانی کو نظر نہیں آتا اور ان کا تھل بیڑہ نہیں لگتا۔
مدعی خواست کہ آید بتماشا گہ راز
دست غیب آمدوبرسینہ ناظرمی زد
مرزا قادیانی فرماتے ہیں کہ قرآن شریف میں بھی اس کی طرف اشارہ کیا ہے دیکھو آیت ’’خسف القمر وجمع الشمس والقمر‘‘ یہ پارہ ۲۹، سورہ قیامت کی نویں آیت شریف ہے۔ جس کے دیکھنے کے لئے مرزا قادیانی ہدایت کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ آیت بھی اس معمولی گہن کی طرف جو ۱۳۱۲ھ میں واقع ہوا اشارہ کرتی ہے بالفاظ دیگر قرآن مجید سے بھی یہ ثابت ہے کہ مہدی کے وقت میں رمضان شریف میں کسو ف وخسوف ہوگا۔
اور وہی کسوف وخسوف میرے دعویٰ کے زمانہ میں ہوا۔ یہ ہیں وہ معارف وحقائق قرآنیہ جنہیں مرزا قادیانی کے فہم رکیک نے استخراج کیا ہے۔ مگر یہ استخراج حقیقت سے عاری اور منشاء خداوندی سے بالکل ہی الگ ہے۔ قرآن مجید ہرگز اس کی طرف اشارہ نہیں کرتا۔ چند آیات اوپر ملاحظہ فرمائیے: ’’یسئل ایّان یوم القیامۃ فاذا برق البصر وخسف القمر وجمع الشمس والقمر یقول الانسان یومئذ این المفرکلا لا وذر الی ربک یومئذ ن المستقر۔ ینبئا الانسان یومئذ بما قدم واخر‘‘ پوچھتا ہے کب ہوگا قیامت کا دن؟ پس جس وقت کے پتھرا جائیں گی آنکھیں اور گہہ جائے گا چاند اور اکٹھے کئے جائیں گے سورج اور چاند۔ کہے گا انسان اس دن کہ اب کہاں بھاگ کر جائوں آج ہرگز کہیں پناہ نہیں۔ تیرے پروردگار ہی کی طرف اس ر وز ٹھہرنا ہے۔ ان کو جتا دیا جائے گا۔ اس دن جو کچھ اس نے آگے بھیجا اور جو کچھ اس نے پیچھے چھوڑا۔ اس سورۃ کا نام ہی سورہ قیامت ہے۔ آیات محررہ بالا سے پہلے خدا نے اپنی قدرت کاملہ کا اظہار فرمایا ہے کہ منکرین جو یہ گمان کرتے ہیں کہ میری ہڈیاں جمع نہیں کی جائیں گی۔ یہ ان کی غلطی ہے۔ ضرور ایسا ہوگا۔ اور میں اس بات پر قادر ہوں کہ ان کو پھر سے درست کر ڈالوں انسان نا فرمانی پر تلا رہتا ہے۔ اور ایسا نافرمان اور مکذب استہزاء کے طور پر یہ سوال کرتا ہے کہ اے محمدﷺ قیامت کب ہے۔ جواباً اسے کہہ دے کہ جب آنکھیں تیرہ ہوجائیں گی۔ چاند گہہ جائے گا اور سورج اور چاند جمع کردئیے جائیں گے۔ انسان اس دن گھبرا کر بھاگنا چاہے گا۔ مگر اس کو فرار کی جگہ نہیں ملے گی۔ خدا ہی ان کی درگاہ میں چاروناچار اسے کھڑا ہونا پڑے گا اور ہر شخص کو اپنے نامۂ اعمال کی حقیقت معلوم ہوجائے گی۔ جو کچھ اس نے کیا