ہیں کہ (براہین احمدیہ کے ص۲۴۰ حاشیہ، خزائن ج۱ ص۲۶۶) میں جو الہام قل عندی شہادۃ من اﷲ فہل انتم مومنون قل عندی شہادۃ من اﷲ فہل انتم مسلمون درج ہے وہ اسی کسوف وخسوف کی گواہی کے متعلق ہے۔ جسے بالآخر خدا نے پورا کرکے دکھلا دیا جیسا کہ آثار میں مہدی موعود کی نشانیوں میں آچکا تھا۔‘‘
میں نہیں سمجھ سکتا کہ ان الہامی جملہ میں کون سا ایسا لفظ ہے جس سے یہ بات معلوم ہو کہ مہدی کے زمانہ میں کسوف وخسوف ہوگا۔ شاید مرزا قادیانی نے مسلمون کے سین سے آسمان اور مومنوں کے نون سے زمین سمجھا اور جب زمین وآسمان کا وجود ٹھہرا تو آفتاب وماہتاب کا ہونا ضروری ہے اور پھر بقاعدہ نجوم ان دونوں کے لئے کسوف وخسوف بھی لازم ہے۔ اب ہم ان بے تکی باتوں کو بیان کرکے دریافت کرتے ہیں کہ اس معمولی گہن کو من اﷲ کی شہادت کیونکر کہا جاتا ہے۔ آیا کوئی عقلی دلیل ہے یا نقلی بیان کیا جائے۔ مگر ہم نہایت زور سے کہتے ہیں کہ دنیا میں کوئی قادیانی کسی دلیل سے ثابت نہیں کرسکتا نہ قرآن مجید نے اس معمولی گہن کو آسمانی شہادت کہا ہے۔ نہ حدیث میں اس کا پتہ ہے۔ جس حدیث کو مرزا قادیانی پیش کررہے ہیں۔ اس کے معنی وہ نہیں ہیں۔ جو مرزا قادیانی بیان کرتے ہیں۔ اس حدیث کے رو سے ۱۳۱۲ہجری کا گہن ہرگز مہدی کی نشانی نہیں ہوسکتی۔ پھر اس کو اپنی شہادت میں پیش کرنا مرزا قادیانی کی سخت غلطی یا نہایت نازیبا فریب دہی ہے۔
ناظرین! میں کہاں تک غلطیاں شمار کروں۔ ’’تلک عشرۃ کاملۃ‘‘ ارشاد باری ہے: لہٰذا سردست میں اسی نمبر پر بس کرتا ہوں اور آخراً مرزا قادیانی کی غلط فہمی پر دو شاہد پیش کرتا ہوں۔
ایک شاہد مولوی عبدالمجید صاحب بی۔اے ٹرانسلیٹر ہیں جو مرزا قادیانی کے نہایت ہی مخلص مرید ہیں اور جنہوں نے آیئہ حمید مجید لکھ کر قوم کو شائع کیا ہے۔ مونگیر اور بھاگلپور کیا مرزاقادیانی کے ماننے والے جن قادیانی حضرات سے میں ملا ہوں ان میں سے اول درجہ کی اخلاصانہ حالت اور فدایانہ کیفیت جناب مولوی علی احمد صاحب ایم اے میں موجود ہے اور دوسرا نمبر مولوی عبدالمجید صاحب کا ہے۔ ایسے مقتدر شخص نے علامہ مصنف فیصلہ آسمانی کی کتاب شہادت آسمانی دیکھ کر مخدومی مولانا محمد عصمت اﷲ صاحب مرحوم کی خدمت میں ۴؍نومبر ۱۹۱۲ء کو ایک خط آفت کلکتہ سے روانہ کیا ہے۔ اس میں لکھتے ہیں: ’’شہادت آسمانی میں میں نے دیکھا بے شک جہاں تک میری سمجھ ہے قواعد حضرت مرزا قادیانی کے معنی کو غلط بتا رہاہے۔دو سرے شاہد عادل جو بطور خود مرتبہ میں ہزارہا شاہد کا حکم رکھتے ہیں اور جنہیں خود مرزا قادیانی مامور من اﷲ لکھتے