چشم رحمت برکشائے موئے سفید من بہ بین
زانکہ از شرمندگی روی سیاہ آوردہ ام
اﷲ اکبر کیا مناجات ہے اورکیسی خاکساری ہو یدا ہے۔ جس وقت آپ کی زبان سے یہ درد بھری دعا نکلی ہوگی۔ کیسی کیفیت آپ پر طاری ہوگی۔ آپ کی صداقت اور خلوص کا یہ اثر ہے کہ اس کے لکھتے میرا دل بے اختیار ہوگیا۔ روح تازہ ہوگئی جی چاہتا ہے کہ مکرر اس مناجات کو پڑھے جائوں۔ انشاء اﷲ تعالیٰ ناظرین پر یہاں خود ایک کیفیت طاری ہوگی اور وہ معلوم ہوجائے گاکہ خدا کے کلام میں کیا اثر ہوتا ہے۔ کتنا صاف ارشاد ہے کہ فناحاجت عذر گناہ یہ چار چیز خدا کی شایان شان نہیں۔ یہ لوازم بشریہ ہیں اور مرزا قادیانی ان باتوں کو خدا میں تلاش کررہے ہیں۔ مہدویت کا دعویٰ اور اتنی بھی خبر نہیں کہ خوارق کا ظہور کیوں ہوتا ہے۔ ایک زمانہ جانتا ہے کہ خوارق کا ظہور اس وجہ سے ہوا کرتا ہے کہ مامور من اﷲ کی تصدیق کرے اور منکرین اسلام کو مذاہب حقہ کی طرف بلائے۔ یہی غرض اور حاجت ہے جو عام گہن میں مفقود ہے۔ ورنہ یوں تو آفتاب ماہتاب چاندگہن سورج گہن سب ہی خدا کی نشانیاں ہیں مگر یہ کسی کی نبوت اور کسی مجدد کے ظہور پر دلالت نہیں کرتیں۔ صحیح بخاری ومسلم میں دیکھو جہاں لکھا ہے۔ ان الشمس والقمر آیتان لا ینخسفان لموت احدولا لحیاتہ ولکنہا آیتان من آیات اﷲ۔ (مسلم ج۱ ص۲۹۵) یعنی دنیا کے عام او ر معمولی نظارے آفتاب ماہتاب چاندگہن سورج گرہن خدا کی ہستی پر دلالت کرتے ہیں اور بس۔ مجدد اور مامور من اﷲ کی شناخت کے لئے تو خوارق کی سخت ضرورت اور حاجت ہے۔ نعوذ باﷲ!
مرزا قادیانی تحریر فرماتے ہیں: ’’سو پیش گوئی کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ یہ نظام اس روز ٹوٹ جائے گا جو شخص ایسا سمجھتا ہے و ہ گدھا ہے نہ انسان‘‘ (انجام آتھم ص۴۷، خزائن ج۱۱ ص۳۳۱) اﷲ اﷲ کیا شائستہ اور تہذیب سے بھرا ہوا جملہ ہے الہام اور پیش گوئی سے تو مرزا قادیانی مہدی ثابت نہیں ہوتے۔ ہاں ان مبارک جملوں سے البتہ مرزا قادیانی کی مہدویت کی شان معلوم ہوتی ہے۔ کس قدر مرزا قادیانی کے دل میں اصلاح خلق اﷲ کی تڑپ تھی۔ بے چارے کس کس طرح گالیاں دے کر مخلوق خدا کو اپنی طرف متوجہ کررہے ہیں۔ جزاک اﷲ! (سرمہ چشم آریہ ص۱۷،۱۶، خزائن ج۲ ص۶۴،۶۵) میں مرزا قادیانی نے جو کچھ لکھا ہے میں اسے نقل کرچکا ہوں ناظرین نے ملاحظہ کرلیا ہوگا۔ ذرا پھر بھی ملاحظہ فرمائیے۔ دیکھئے کیسی لطیف باتیں پیدا ہوتی ہیں