النصف منہ و لم تکونا منذخلق اﷲ السموات والارض!
یعنی محمد بن علی کہتے ہیں کہ ہمارے مہدی کے لئے دو نشان ہیںاور وہ نشان ایسے ہیں کہ زمین آسمان کی جب سے پیدائش ہوئی ہے کبھی ان نشان کا ظہور نہیں ہوا۔ وہ دو نشان یہ ہیں کہ رمضان شریف میں قمر کی پہلی رات کو چاندگہن اور سورج گہن ایسے ہیں کہ جب سے اﷲتعالی نے زمین و آسمان پیدا کیا ان نشانوں کو ظاہر نہیں فرمایا اور ان کا ظہور نہیں ہوا۔
دار قطنی نے عمرو بن شمر سے اس حدیث کوروایت کیا ہے جو محدثین کے نزدیک کذاب ہے اور اس کذاب نے جابر کے واسطے سے محمد بن علی سے اس روایت کو نقل کیا ہے اب جابر اور محمد علی کئی ہیں خداجانے مرزاقادیانی ہر جگہ کیونکر جناب امام باقر ؒکو راوی بتاتے ہیں۔بہر کیف مجھے دیکھنا یہ ہے کہ یہ حدیث کی پیش گوئی پوری ہوئی یانہیں۔ حدیث کا لفظ لفظ اس بات کا شاید حال ہے۔کہ یہ گہن نہایت ہی عظیم الشان اور بطور خرق عادت ہوگا نہ کہ معمولی طور پر جو حسب معمول ہوا کرتا ہے۔ معمولی گہنوں کو اس پیش گوئی کا مصداق کہنا آفتاب صداقت پر خاک ڈالنا ہے اور بخیال مرزاقادیانی درپردہ حضرت روحی فداہ صلی اﷲ علیہ و آلہ واصحابہ وسلم و جناب امام باقر علیہ السلام کی توہین اور تکذیب کرتی ہے۔
مرزاقادیانی نے اپنے کو اس حدیث کا مصداق ٹھہرانے کے لئے چنددرچنداتراون سے کام لیاہے اور ان سے بڑی بڑی فاش غلطیاںاس حدیث کی تفہیم میں سرزد ہوئی ہیں پہلی غلطی ینکسف القمر لاول لیلۃ من رمضان و تنکسف الشمس فی النصف منہ کا ترجمہ یوں کرتے ہیں کہ چاند اس پہلی رات میں گرہن ہوگا جو اس کے خسوف کے تین راتوں میں سے پہلی رات ہے یعنی تیرہویں رات اور سورج اس کے گرہن کے دنوں میں سے اس دن گرہن ہوگا جودرمیان کا دن ہے یعنی اٹھائیس تاریخ کو ۔اگر قابلیت اسی کا نام ہے اور عربی زباندانی کا ماہر وہی شخص کہلا سکتا ہے جو رجل کا ترجمہ مردوں کے محمدی بیگم لکھ دے اور امراۃ کاترجمہ عورت نہ کرکے مر زاقادیانی کی عربی دانی کا خاتمہ ہو جاتا ہے اس پر یہ دلیری کہ علمائے اہل حق کو الزام دیتے ہیں براکہتے ہیں جاہل بتاتے ہیں کہ ان لوگوں کہ محاور ہ عرب کی خبر نہیں مرزاقادیانی تو فوت ہوگئے مگر میں حکیم نور الدین قادیانی سے دریافت کرتا ہوں کہ ینکسف القمر لاول لیلۃ محاورہ عرب میں کہاں تیرھویں رات کے چاند کے گہن پر بولا جاتا ہے اور کہاں محاورہ عرب میں کسی درمیانی رات یادن کو نصف بولتے ہیں۔زمانہ جاہلیت کے قصاید نیز لغات عربیہ میں کثرت سے یہ