القاء ربانی اس تحریر کے بعد گویم مشکل وگرنہ گویم مشکل کی صورت اختیار کریں گے۔ الحاصل آپ کے مسلم الثبوت مکتوب سے یہ بات صاف طور سے معلوم ہوگئی کہ مرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعود تو کجا مہدی موعود بھی نہ تھے۔ آپ کو یہ پڑھ کر حیرت ہوگی کہ میں مسیح موعود کو اور مہدی موعود کو جدا جدا دو شخص تصور کرتا ہوں اور آپ کے خیال میں یہ دونوں ایک ہی شخص ہیں آپ القاء ربانی کے ص۳سطر۴میں تحریر کرتے ہیں کہ حضرت مسیح موعود و مہدی مسعود جناب مرزا غلام احمد صاحب قادیانی غرض مہدی مسعود و مسیح موعود ونوں آپ کے نزدیک ایک ہی بزرگ کا خطاب ہے۔ لیکن یہ آپ کی نری جہالت ہے دیانت انصاف اور حق پسندی موعود اور نیز یہ تفریق ایجاد بندہ نہیں کہ آپ چون وچرا فرمائیں۔ خود مجدد صاحب ؓ کے مکتوب سے یہ بات معلوم ہوتی ہے۔فرماتے ہیں حضرت عیسیٰ علیہ الصلاۃ والسلام درزمان وے نزدل خواہد کرد۔ یعنی حضرت عیسیٰ علیہ السلام مہدی علیہ السلام کے زمانہ میں تشریف لائیں گے دیکھئے کیسی کھلی کھلی شہادت ہے اور کس قدر صاف تحریر ہے۔ اب مجال دم زدن نہیں یا رائے گفتگو باقی نہیں کون کہ سکتا ہے کہ دونوں ایک ہی شخص کا خطاب تھا اوروہ بھی مرزا غلام احمد صاحب کا استغفراﷲمن الفہم السقیم بیشک حضرت مجدد صاحبؒ کے کلام سے جناب مہدی علیہ السلام و حضرت مسیح موعود حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی حقیقت کے تہ تک پہنچنے میں بڑی مدد ملتی ہے اور واقعی اس بیش بہا اور آپ کے مسلم الثبوت مکتوب سے یہ بات آفتاب سے بھی زیادہ روشن ہو جاتی ہے کہ مرزا غلام احمدقادیانی نہ مسیح موعود تھے نہ مہدی مسعود، مسیح موعود حضرت عیسٰی علیہ السلام ہوں گے اور مہدی یوں نہ تھے کہ ان میں وہ علامات پائے نہیں جاتے جن کو مجدد صاحبؒ نے بیان فرمایا ہو نہ بیچارے کو سلطنت نصیب ہوئی نہ ان کے فرمان سے عالم مدینہ قتل کیا گیا۔ نہ ان کے سرابر کا ایک ٹکڑا بطور نشان ظاہر ہوا نہ اس سے فرشتہ نے آوازدی کہ یہ مہدی ہیں ان کی اتباع کرو نہ مرزا غلام احمدقادیانی آل رسول اور حضرت فاطمہ ؓ کے اولاد سے تھے۔مرزا کا لفظ خود ہی شہادت کے لئے کافی ہے۔ نہ مرزاقادیانی کے زمانہ میں برخلاف عادت زمان اور بر خلاف حساب منجمان چودہ۱۴ رمضان شریف کو کسوف شمس اور اس کے اوّل ماہ میں خسوف قمر ہوا۔ مرزاقادیانی کے گھٹی میں یہ بات پڑی تھی اور ان کی طبیعت ثانیہ ہوگئی تھی کہ جہان کہیں قرآن مجید کی آیتیں اور صحاح کی حدیثیں آپ کے مفروضہ اور خیال باتوں کے معارض نکلیں۔ سرے سے اسے رد کر دیا یا موضوع کہہ دیا یا اس کے معنی کچھ ایسے ہیر پھیر سے بیان فرمائے جیسے لفظ سے مطلق تعلق اور مناسبت نہیں اور اس کے پردہ پوشی کے لئے کہیں تو یہ فرما دیاکہ