ان کی یہ ہوگی کہ مہدی آل رسولؐ اور فاطمہ ؓکی اولاد سے ہوگا(۵)اس کا نام میرے نام کے موافق اور اس کے باپ کا نام میرے باپ کے نام کے موافق ہو گا(۴)اصحاب کہف اس کے مددگار ہوں گے(۶)حضرت عیسٰی علیہ السلام مہدی کے زمانہ میں تشریف لاویں گے۔(۸)دجال کے قتل کرنے میں حضرت عیسٰی علیہ السلام کی موافقت کریں گے(۹) مہدی کے ظہور سلطنت کے زمانہ میں برخلاف عادت زمان و برخلاف حساب منجمان چودہ رمضان المبارک کو سورج گرہن اور اوّل ماہ میں چاند گرہن ہوگا۔
یہ نواجلی اورروشن علامتیں حدیث نبوی سے بیان فرماکر حضرت مجدد صاحب ؒدریافت فرماتے ہیں کہ تمہارے فوت شدہ مہدی میں یہ علامتیں پائی جاتی ہیں یانہیں آپ کے مکتوب میں یہ عبارت بنظر انصاف بایددید کہ این علامت دران شخص میت بودہ است یانہ! کس قدر پاکیزہ ہے اورکیسا حرف بحرف جماعت قادیانی پر صادق آتی ہے ۔ میں بھی مجدد صاحب ؓ کے سوال کو مؤلف القاء ربانی کے سامنے پیش کر کے دریافت کرتاہوں کہ یہ علامتیں اور یہ نشانات باہرہ جو مجددصاحب کے مکتوب میں حدیث نبوی مذکور ہیں اور جن کے مکتوب کو آپ مسلم الثبوت مان کر حقیقت مہدی میں جواباً پیش کرتے ہیں آپ کے جناب مرزا غلام احمد صاحب متوفٰی میں پائے جاتے تھے یا نہیں(نہیں ایک بھی نہیں ہرگز نہیں)جواب اس کا نفی میں دیجئے یا اثبات میں یا حکیم خلیفہ المسیح سے دریافت فرما کر ہاں کہیئے یا نہیں جو فرمائیے صاف فرمائیے ۔ اب ایچ پیچ کا وقت باقی نہیں رہا اب وہ وقت آگیا کہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی الگ کر کے دکھاد یا جائے اماالزبدفیذھب جفاء واماما ینفع الناس فیمکث فی الارض۔آفتاب کی گردش کی طرح قیامت تک اگر آپ اس کے جو اب دینے کی کوشش کرتے رہیں اور اسی ہیر پھیر میں لگے رہیں پھر بھی اسے ثابت نہیں کر سکتے کہ یہ علامات مرزا غلام احمد قادیانی میں پائے جاتے تھے اگر دنیا کے اندرراستی کوئی چیز ہے اور:
راستی موجب رضائے خداست
کس ندیدم کہ گم شدہ ازرہ راست
پر عمل کرنا مسلمان کا سب سے پہلا شعار ہے تو آپ بے تردد یہ کہہ سکتے ہیںکہ واقعی یہ علامات مرزا غلام احمد قادیانی میں نہیں پائے جاتے تھے ۔خداکے فضل اور اس کی ہدایت سے تو مجھے ایسی ہی امید رکھنی چاہیے مگر القاء ربانی کا غلط طرزاستدلال زبان حال سے یہ کہہ رہا ہے کہ مؤلف