کنیدو فرمودہ علیہ وآلہ الصلوٰۃ والسلام کہ تمام زمین را مالک شدند چارکس دوکس از مومنان ودوکس از کافران ذوالقرنین وسلیمان از مومنان ونمرود وبخت نصر از کافران مالک خواہد شد آن زمین را شخص پنجم از اہل بیت من یعنی مہدی وفرمودہ علیہ وعلیٰ آلہ الصلوٰۃ والسلام دنیا نرود تا آنکہ بعث کند خدائے تعالیٰ مرد را از اہل بیت من کہ نام او موافق نام من بود ونام پدرا وموافق نام پدر من باشد پس پر سلذد وزمین دابداد وعدل چنانچہ پرشدہ بود بجو رو ظلم ودرحدیث آمدہ است کہ اصحاب کہف اعوان مہدی خواہند بود وحضرت عیسیٰ علیٰ نبینا وعلیہ الصلوٰۃ والسلام درزمان دے نزول خواہد کردہ او موافقت خواہد کردیا حضرت عیسیٰ علیٰ نبینا وعلیہ الصلوٰۃ والسلام درقتال دجال ودرزمان ظہور سلطنت او درچہاردہم شہر رمضان کسوف شمس خواہد شد ودراوّل آن ماہ خسوف قمر برخلاف حساب منجمان وبرخلاف عادت زمان بنظر انصاف بایددید کہ ایں علامات درآں شخص میت بودہ است یا نہ وعلامات دیگر بسیار است کہ مخبر صادق فرمودہ است علیہ وعلیٰ آلہ الصلوٰۃ والسلام‘‘ (ج۲ مکتوب شصت وہفتم ص۱۹۰)
رسول مقبول علیہ وعلیٰ آلہ الصلوٰۃ والتسلیمات نے جو علامت قیامت کی بیان فرمائی ہے اور آپﷺ سے جو کچھ مجھے ملی ہے ہرگز اس میں غلطی اور تخلف کا احتمال نہیں۔ یعنی آفتاب کا پچھم سے طلوع ہونا، حضرت مہدی علیہ الرضوان کا ظاہر ہونا، حضرت روح اﷲ (یعنی عیسیٰ علیہ السلام) کا نزول فرمانا، یاجوج ماجوج اور دابۃ الارض کا پایا جانا اور ایک ایسے دھواں کا آسمان سے پیدا ہونا جس سے لوگوں کا دم گھٹنے لگے اور لوگ عذاب دردناک میں مبتلا ہو جائیں اور بڑی بے چینی سے خدا کے درگاہ میں زاری کریں کہ اے پروردگار یہ عذاب دردناک ہم لوگ سے دور فرما۔ ہم لوگ تجھ پر ایمان لاتے ہیں۔ پچھلی علامت آگ ہوگی جو عدن سے پیدا ہوگی۔ ایک نادان جماعت گمان کرتی ہے کہ ہند میں مہدی علیہ الرضوان گذر کر چکے ہیں اور اس مہدی کی قبر فرا میں ہے۔ مگر صحاح کی وہ حدیثیں جو حد شہرت بلکہ حد تواتر تک پہنچی ہوئی ہیں اس فرقہ باطلہ (حامیان مہدی کاذب) کی تکذیب کر رہے ہیں۔ کیونکہ جو علامت مہدی موعود کی رسول