جب سلطنت ہی حاصل نہیں تھی تو یہ اپنے سلطنت کے زمانہ میں ترویج دین کیا خاک کریں گے؟ اور کون سے مدینہ طیبہ کے عالم کے قتل کا فرمان جاری کریں گے؟ کہاں وہ مدینہ طیبہ کا بدعتی عالم ان کے حکم سے قتل کیا گیا اﷲاﷲ یہ کس قدر فریب دہی اور سفیہانہ دلیری مؤلف القاء ربانی کی ہے انہوں نے دانستہ ناحق کوشی اور حق پوشی کا شیوہ اختیار کیا ہے اور مجدد الف ثانیؓ کے مکتوب میں سے جتنی عبارت پر میں نے خط دیدیا ہے اسے چھپارکھاہے عالم ہو کر خدائی زجر سے بھی خشیت پیدا نہیں ہوتی ولا تکتمو االشھادۃ ویکتمھا فانہ آثم قبلہ ارشادخداوندی ہے اور جناب اس الٰہی فرمان کے خلاف عمل کر رہے ہیں۔ انا ﷲ وانا الیہ راجعون!
زیادتی وضاحت نیز مزید بصارت کے لئے میں اورچند مکتوب سے حضرت مجدد الف ثانی ؒ کے اقوال نقل کرتا ہوں۔ راستی کے شیدائی اسے پڑھ کر مسرت حاصل کریں۔
’’علامت قیامت کہ مخبر صادق علیہ وعلیٰ آلہ الصلوٰۃ والتسلیمات از من خبردادہ است حق است احتمال تخلف ندارد کہ طلوع آفتاب ازجانب مغرب برخلاف عادت وظہور حضرت مہدی علیہ الرضوان ونزول حضرت روح اﷲ علیٰ نبینا وعلیہ الصلوٰۃ والسلام وخروج دجال وظہور یاجوج وماجوج وخروج دابۃ الارض ودخانے کہ از آسمان پیدا شود وتمام مردم رافروگیرد وعذاب دردناک کند مردم از اضطراب گویند اے پروردگار۔ ایں عذاب را از ماد ورکن کہ ماایمان می آریم وآخر علامات آتش ہست کہ ازعدن خیزد وجماعت از نادانی گمان کنند شخصے را کہ دعویٰ مہدویت نمودہ بود از اہل ہند مہدی موعود بودہ است پس بزعم اینہا مہدی گذشتہ است وفوت شدہ ونشان سید ہند کہ قبرش در فرامست درواحادیث صحاح کہ بحد شہرت بلکہ بحد تواتر معنی رسیدہ اند تکذیب ابن طائفہ است چہ آن سرور علیہ وعلیٰ آلہ الصلوٰۃ والسلام مہدیٔ راعلامات فرمودہ ہست دراحادیث کہ درحق آن شخص کہ معتقد ایشان است آن علامات مفقود انددر حدیث نبوی آمدہ است علیہ وعلیٰ آلہ الصلوٰۃ والسلام کہ مہدی موعود بیرون آید وبرسروی پارہ ابر کہ بود دراں ابر فرشتہ باشد کہ ندا کند کہ ایں شخص مہدی است اور امتابعت