جواب… قرآن مجید میں کوئی اختلاف نہیں۔ خود یہی آیت شہادت دے رہی ہے کہ کلام الٰہی اختلاف سے مبرّٰا اور منزہ ہے: ’’افلا یتدبرون القرآنط ولو کان من عند غیراﷲ لو جدوا فیہ اختلافا کثیرا (نسائ:۸۲)‘‘ {پھر کیا قرآن میں تدبر نہیں کرتے اور اگر ہی غیر اللہ کی طرف سے ہوتا تو تم اس میں بہت اختلاف پاتے۔}
پس اگر کسی کو کہیں اختلاف معلوم ہو تو یہ اس کی سمجھ کا قصور ہے۔ ہاں مرزا قادیانی کے کلام میں بہت سے اختلافات ہیں جو اسی معیار کے مطابق ان کے تمام دعاوی کو باطل ٹھہراتے ہیں۔ اگر مرزا قادیانی کے اختلاف دیکھنے ہوں تو ہمارا رسالہ ’’تناقضات مرزا‘‘ملاحظہ فرمائیں۔ ناسخ منسوخ کے مسئلہ کا یہ منشاء نہیں جو آپ نے سمجھ رکھا ہے۔ بلکہ اس کا مطلب کچھ اور ہے کسی عالم سے سمجھنے کی کوشش کریں۔
سوال سوم… قرآن مجید کی وہ کونسی آیت ہے جس سے بطور صراحت النص کے باب نبوت غیر تشریعی تابع شریعت محمدیہ مسدود ثابت ہوتا ہے؟
جواب… وہ آیت یہ ہے جس سے باب نبوت ہمیشہ کے لئے بند ہوچکا ہے: ’’ما کان محمد ابا احد من رجالکم ولکن رسول اﷲ وخاتم النّبیین وکان اﷲ بکل شیء علیما (احزاب:۱۴۰)‘‘ {محمدﷺ تم میں سے کس مرد کے باپ نہیں ہیں اور لیکن خدا کے رسول اور نبیوں کے ختم کرنے والے ہیں اور اللہ تعالیٰ ہر شے کا جاننے والا ہے۔}
۱… خاتم النّبیین کی تفسیر خود حضور سراپا نورﷺ نے ارشاد فرمائی ہے: ’’لا نبی بعدی‘‘ یعنی میرے بعد کوئی نبی نہیں۔ (مشکوٰۃ مترجم ج۴ ص۸۱، مطبوعہ نور الاسلام، امرتسر)
۲… مرزا قادیانی نے بھی اس آیت کا ترجمہ وتفسیر یہی کی ہے چنانچہ لکھتے ہیں: ’’ماکان محمد اباً احد من رجالکم ولکن رسول اﷲ وخاتم النّبیین‘‘ محمد تم میں سے کسی مرد کا باپ نہیں ہے۔ مگر وہ رسول اﷲ ہے اور ختم کرنے والا نبیوں کا۔ یہ آیت بھی صاف دلالت کررہی ہے کہ بعد ہمارے نبی کے کوئی رسول دنیا میں نہیں آئے گا۔
(ازالہ اوہام ص۶۱۴، خزائن ج۳ ص۴۳۱)
۳… مرزا قادیانی اپنے ایک مرید کو خط میں لکھتے ہیں: ’’اور دلی ایمان سے سمجھنا چاہئے کہ نبوت آنحضرت پر ختم ہوگئی ہے۔‘‘ جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ’’ولکن رسول اﷲ وخاتم النّبیین‘‘ اس آیت کا انکار کرنا یا استخفاف کی نظر سے دیکھنا درحقیقت اسلام سے علیحدہ ہونا ہے۔‘‘ (مسیح موعود اور ختم نبوت ص۴، بحوالہ اخبار الحکم نمبر۶۹ ج۳ مورخہ ۱۷؍اگست ۱۸۹۹ئ)