قادیانی نے شرک فی التوحید کا ارتکاب بھی کیا اور شرک فی الرسالت کابھی، توہین انبیاء کے مرتکب بھی ہوئے اور انکار علامات قیامت کے بھی۔ اس لئے ان کی پیروی سراسر جہالت ہے اور ان کی تابعداری ضلالت۔ کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے۔
رسول قادیانی کی رسالت
بطالت ہے جہالت ہے ضلالت
مرزا قادیانی کے شرک فی التوحید کا ثبوت یہ ہے کہ خود خدا بنے۔ اصل عبارت یہ ہے: ’’میں نے ایک کشف میں دیکھا کہ میں خود خدا ہوں اور یقین کیا کہ وہی ہوں۔‘‘
(کتاب البریہ ص۷۹، خزائن ج۱۳ ص۱۰۳، آئینہ کمالات ص۵۶۴، خزائن ج۵ ص۵۶۴)
شرک فی الرسالت کا ثبوت یہ ہے کہ قرآن مجید کی کئی آیات جو حضورﷺ کی شان میں نازل ہوئی ہیں۔ مرزا قادیانی خود ان کا مصداق بنتے ہیں۔ مثلا: ’’وما ارسلنک الا رحمۃً للعلمین (انجام آتھم، طبع دوم، ص۷۸، خزائن ج۱۱ ص۷۸)‘‘ ’’قل ان کنتم تحبون اﷲ فاتبعونی یحببکم اﷲ‘‘ (اربعین نمبر۳ ص۵ طبع دوم، انجام آتھم ص۵۲، خزائن ج۱۱ ص۵۲)
اس کے علاوہ اپنی کتاب (نزول المسیح ص۹۹، خزائن ج۸ ص۴۷۷) پر لکھتے ہیں:
آدمم نیز احمد مختار
در برم جامۂ ہمہ ابرار
آنچہ داد است ہر نبی راجام
داد آں جام را مرا بتمام
انبیاء گرچہ بودہ اند بسے
من بعرفان نہ کمترم زکسے
توہین انبیاء کا ثبوت یہ ہے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی نسبت ’’ضمیمہ انجام آتھم‘‘ میں ص۷ پر نہایت گندے الفاظ استعمال کئے ہیں اور ’’ازالہ اوہام‘‘ میں ان کے معجزات کو عمل الترب (مسمریزم) قرار دیا ہے۔ وغیرہ وغیرہ۔ اگر اس مضمون کو مفصل دیکھنا ہو تو ہمارا رسالہ ’’اعتقادات مرزا ‘‘ ملاحظہ فرمائیں۔
سوال دوم… کیا آپ قرآن مجید میں اختلاف کے قائل ہیں یا نہیں؟ اگر ہیں تو پھر یہ آیہ شریفہ ’’ولو کان من عند غیر اﷲ لوجدوا فیہ اختلافا کثیرا (نسائ:۸۲)‘‘ کو مدنظر رکھتے ہوئے تطبیق کی صورت آپ کے نزدیک مسئلہ ناسخ وتنسیخ ہے یا کوئی اور طریق؟