علیؓ سے مرفوعاً روایت کیا ہے کہ ابو بکر وعمر جنت کے میانہ عمروں کے سردار ہیں۔ قطع نظر اس سے کہ وہ متقدمین میں سے تھے یا متاخرین میں سے ہوں۔ لیکن نبی اور رسول مستثنیٰ ہیں کیونکہ وہ ان دونںو صاحبوں سے فائق ہیں اور روایتیں بھی اس کے ہم مضمون حضرت ابن عباسؓ اور ابن عمرؓ اور ابی سعید خدریؓ اور جابر بن عبداللہؓ سے منقول ہیں۔
ابوبکر صدیق مثیل ابراہیم وعیسیٰ حضرت عمرمثیل نوح وموسیٰ ہیں (علیہم السلام)
مگر نبوت کا دعویٰ نہیں
۲… رسول خداﷺ نے حضرت ابوبکرؓ کو حضرت ابراہیم اور عیسیٰ علیہما السلام سے تشبیہ دی اور حضرت عمرؓ کو حضرت نوح علیہ السلام سے اور حضرت عبداللہ بن رواحہؓ کو حضرت موسیٰ علیہ السلام سے باوجود یکہ ان کا بروز روحانی آنحضرتﷺ کے قول سے مصدق تھا۔ مگر کسی نے دعویٰ نبوت نہیں کیا۔ اگر بروز سے نبوت بھی باقی اخلاق اور اوصاف کی طرح حاصل ہوجاتی تو یہ اصحاب نبوت کے مدعی ہوتے۔
علامہ سلیمان نے تفسیر جمل میں لکھا ہے: ’’روی عن عبداﷲ بن مسعودؓ قال لما کان یوم بدر وجیٔ بالا ساریٰ فقال رسول اﷲﷺ ما تقولون فی ہئولاء فقال ابو بکرؓ یارسول اﷲ قومک واہلک استبقہم وتان بہم لعل اﷲ ان یتوب علیہم وخذ منہم فدیۃ تکون لنا قوۃ علی الکفار وقال عمرؓ یا رسول اﷲ کذّبوک واخرجوک قدمہم نضرب اعناقہم یمکن علیا من عقیل فیضرب عنقہ ومکننی من فلان نسیب لعمر فاضرب عنقہ ومکن حمزۃ من العباس یضرب عنقہ فان ہئولاء ائمۃ الکفر وقال ابن رواحۃ انظرو ادیا کثیر الحطب فادخلہم فیہ ثم علیہم نارا فقال لہ العباس قطعت رحمک فسکت رسول اﷲﷺ ولم یجیبہم ثم دخل فقال ناس یاخذبقول ابی بکر وقال ناس یاخذ بقول ابن رواحۃ وقال ناس یاخذ بقول عمر ثم خرج رسول اﷲ ﷺ فقال ان اﷲ لیلین قلوب رجال حتی تکون الین من اللبن ویشد قلوب رجال حتیٰ تکون اشد من الحجارۃ وان مثلک یا ابابکر مثل ابراہیم قال فمن