تھے۔ خدا نے آپﷺ کو وحی سے سرفراز فرمایا تھا اور شیطانی زد سے محفوظ رکھا تھا۔ میں ایک تمہاری طرح بشر ہوں اور تم میں سے کسی کی نسبت فضیلت نہیں رکھتا باوجود یکہ آپ صدیقؓ ہیں اور صدیقؓ کا پایہ محدث سے اعلیٰ ہے پھر بھی آپ وحی نبوت کے نزول سے انکار کرتے ہیں۔
ام ایمن کا قول کہ وحی منقطع ہوچکی ہے
اور ام ایمن کا قول مسلم نے بروایت انس یوں روایت کیا ہے: ’’ولکن ابکٰی ان الوحی قد انقطع من السمائ‘‘ یعنی میں حضرتﷺ کی وفات پر اس لئے روتی ہوں کہ وحی کا نزول آسمان سے منقطع ہوگیا ہے۔ (مشکوٰۃ)
رویا صادقہ جزونبوت ہے بذا تہا نبوت نہیں مبشرات کے پیرایہ میں نبوت حاصل نہیں ہوسکتی
حدیث بخاری میں ہے: ’’لم یبق من النّبوۃ الا المبشرات قالوا وما المبشرات قال الرویاء الصالحۃ وزاد مالک بروایۃ عطاء بن یسار یراہا الرجل المسلم اوتریٰ لہ‘‘ یعنی نبوت جاتی رہی اور اب اس کا ایک حصہ یعنی مبشرات دنیا میں باقی ہیں۔ صحابہ نے دریافت کیا کہ مبشرات سے کیا مراد ہے۔ حضورﷺ نے فرمایا سچی خواب مبشرات میں داخل ہے اور مالک نے بروایت عطاء بن یسار کہا کہ سچے خواب جو مسلمان دیکھے یا اس کے حق میں دیکھی جائے مبشرات کا جزو ہے۔اور بخاری ومسلم نے حضرت انسؓ سے مرفوعاً روایت کیا ہے: ’’اذا اقترب الزمان لم یکد یکذب رویاء المؤمن ورویا المؤمن جزء من ستۃ واربعین جزء من النّبوۃ وما کان من النبوۃ فانہ لا یکذب وروی الترمذی الفصل الاخیر من روایتہ ابی رزین العقیلی‘‘ جب زمانہ قرب قیامت یا موسم بہار آوے تو مومن کا خواب غلط نہ ہوگا۔ مومن کا خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے اور جو نبوت کے تعلق سے خواب دیکھی جائے وہ جھوٹ نہیں ہوتی۔ ترمذی نے صرف روایت کا آخر حصہ بیان کیا ہے۔ چند اقتباسات یہاں قابل ذکر ہیں۔
رویاء کافر کی جزونبوت نہیں
۱… رویاء مؤمن کی اجزاء نبوت میں سے ہے نہ کافر کی۔ مرزا قادیانی کا ایماء علماء مذہب کے نزدیک غیر مسلم ہے چنانچہ فتویٰ مشتہرہ اس کے لئے کامل دلیل ہے۔ لہٰذا مرزا قادیانی کے رویاء جزونبوت نہیں۔