الاحبار اور شاموک عبداللہ بن صوریا۔ حی بن خطب اور برادر خطب اورکعب بن اسد وزبیر بن باطیاء نے آپ کی صداقت کی شہادت دی اور علماء نصاری میں سے بحیراء اور نسطورا اور صاحب بصری اور صفاطر اور استف شام اور جارود اور سلمان اور نجاشی اور مسیحین حبشہ اور راہب بصری اور اساقف نجران اور ہر قل ملک روم اور صاحب رومہ وغیرہم نے حضرت کی نبوت کی تصدیق کی اور مقوقس والی مصر اور اس کے وزیر نے حضور علیہ السلام کے حق میں تصدیقیہ الفاظ بیان کئے اور شعراء میں سے تبع اور اوس بن حارثہ اور کعب بن لویٰ اور سفیان بن مجاشع اور قس بن ساون اور سیف بن ذی بزن وغیرہم کے اشعار حضور کی صفات کو مشتہر کرتے ہیں اور زید بن عمرو بن نفیل حنیف اور ورقہ بن نوفل عیسائی اور عثکلان جمیری نے بھی آپ کی نبوت کا اعلان کردیا تھا اور کاہنوں کی جماعت میں سے شافع بن کلیب اور شق اور سطیح اور سواد بن قارب اور خنافر اور اقعی نجران او ر جذل بن جذل کندی اور ابن خاصہ دوسی اور سعید بن بنت کریرا اور فاطمہ بنت نعمان نے آپ کی خبر پہلے سے مشتہر کی اور جنوں کی زبان اور بتوں کے شکم اور ذبیحوں سے حضرت کے وقت رسالت کی اطلاع ملتی تھی اور قبروں اور پتھروں او ر دیواروں پر آپ کا تذکرہ خط قدیم سے لکھا ہوا پایا گیا۔ بلکہ آپ کا نام نامی واسم گرامی ہر زبان پر دائر تھا۔ اس لئے بہت نفوس نے اپنی اولاد کا نام محمد رکھا تاکہ نبوت ورسالت ان کے حصہ میں آئے لیکن اﷲ اعلم حیث یجعل رسالۃ آنحضرت کے عہد میں آپ کے ہم نام ہفت کس موجود تھے محمد بن احیجہ کو بن جلاج اوسیٰ، محمدبن مسلمہ انصاری محمد بن برابکری، محمد بن سفیان بن مجاشع، محمد بن عمرو بن جعفی، محمد بن خزاعی السلمی، پہلا شخص جو اس نام سے موسوم ہوا محمد بن سفیان ہے اور یمینوں کا دعویٰ ہے کہ محمد بن یحمد اس نام سے مشرف ہوا جو قبیلہ ازود سے ہے۔
باقی تشریح
اور حضرت کا منہ تیز تلوار کی مانند تھا یعنی فصاحت میں تلوار کی طرح کام کرتے تھے۔ یا آپ کے احکام لسانیہ تیز تلوار کا نمونہ تھے یا آپ کی دعائیں وہ کام کرتی تھیں جو شمشیر برآں کرتی ہے۔ یا چہرہ کی درخشانی اور رخسار کی صفائی بشرہ کی چمک ودمک تلوار سے ملتی جلتی تھی:’’قال رجل وجہہ مثل السیف قال لا بل کان مثل الشمس والقمر وکان مستدیرا‘‘ شراح نے لکھا ہے: ’’مثل السیف فی البریق واللمعان لکن لما کان یوہم الطول ایضاً قال جابر لا بل کان وجہہ مثل الشمس والقمر‘‘ یعنی حضرت کا چہرہ صباحت اور چمک میں تلوار سے نسبت رکھتا تھا۔ مگر حضرت جابر کا بیان ہے کہ چہرہ