اگر وہ اپنی قوم پر غالب آگئے تو سچے نبی ہیں۔
۲… پہلے خدا عبری زبان میں ایک عرصہ دراز کلام کرتا رہا لیکن قرآن ایک اجنبی زبان میں نازل ہوا۔ چونکہ عرب کا ملک دشت اور بادیہ تھا اس لئے ان لوگوں کی زبان کو وحشیوں کی زبان قرار دیا گیا اور حضرت اسماعیل کو جو صحرائے عرب میں سکونت پذیر تھے توراۃ میں انسان وحشی کہا ہے اور دام میں پھنسنے سے مر اد وہ قید ہے جو جنگ بدر میں معرض ظہور میں آئی۔
یر میاہ کی کتاب میں کتاب اﷲ کی بشارت
قرآن کا تدریجی نزول مسلمانوں کے لئے ہزارہا برکات کا موجب ہوا۔ جن میں سے بڑی برکت یہ تھی کہ اہل اسلام میں اس کے حفظ کی سنت جاری ہوگئی اور اس طرح قرآن کریم تغیرات خارجہ سے پاک ہوگیا۔ یرمیاہ نبی کی کتاب میں اس کا نقشہ مکمل طور پر کھینچا گیا ہے۔ ان دنوں کے بعد خداوند فرماتا ہے: ’’میں اپنی شریعت کوان کے اندر رکھوں گا اور ان کے دل پر اسے لکھوں گا اور میں ان کا خدا ہوں گا اوروہ میرے لوگ ہوں گے اور وہ پھر اپنے اپنے پڑوسی اور اپنے بھائی کو یہ کہ کے نہ سکھائیں گے۔ کہ خداوند کو پہچانو کیونکہ چھوٹے سے بڑے تک وہ سب مجھے جانیں گے خداوند کہتا ہے کہ میں ان کی بدکاری کو بخش دوں اور ان کے گناہ کو یاد نہ کروں گا۔‘‘ جملہ خط کشیدہ قابل غور ہے۔ صفت امت محمدیہ میں فرمایا ہے کہ ان کی کتاب دلوں پر نقش کی جائے گی اور ہزارہا ہزار حفاظ پیدا ہوں گے۔ باوجود یکہ قرآن کا اہتمام کسی شاہی انتظام واہتمام کے ماتحت نہیں بلکہ ایک غریب قوم کے ہاتھ میں ہے۔ مگر با اینہمہ بڑے شوق سے قوم اس کے حفظ میں مصروف ہے۔ پہلے قرآن آنحضرت کے سینہ مبارک میں جمع ہوا جیسے قرآنی ارشاد ہے: ’’ان علینا جمعہ وقرآنہ فاذا قرئناہ فاتبع قرآنہ ثم ان علینا بیانہ‘‘ پھر امت نے حضرت کی اقتداء سے اسے محفوظ کیا تاکہ سابقہ پیش گوئیاں برآئیںاور ان کے پورا ہونے کی طرف آیت: ’’بل ہو آیات بینات فی صدور الذین اوتو العلم‘‘ میں اشارہ موجود ہے۔ علامہ بغوی اور خازن نے تفسیر میں عربی توراۃ سے پیش گوئی کو بدیں الفاظ نقل کیا ہے: ’’قربانہم دمائہم وانا جیلہم فی صدورہم رہبان باللیل و لیوث بالنہار‘‘
نبی کی آمد اصلاح تحریف کے لئے ہوا کرتی ہے جس کی قرآن کو ضرورت نہیں
لہٰذا اس کتاب پر کوئی تبدیلی واقع نہیں ہوسکتی نہ اس کے آثارکو زمانہ محو کرسکتا ہے نہ آگ جلا سکتی ہے۔ حدیث مسلم میں حضرت عیاض سے مروی ہے کہ حضور کو بذریعہ حدیث قدسی نے کہا: ’’انزلت علیک کتابا لا یقسلہ الماء تقرء نائما ویقظان‘‘ یعنی میں نے تجھ پر