غلط راہ پر جارہی ہے۔ صحیح رستہ وہی ہے جو حضورﷺ نے بتایا تھا ما انا علیہ واصحابی۱؎ اور نجات کا دارومدار بھی آپ ہی کی پیروی اور تابعداری پر منحصر ہے۔ جیسا کہ قرآن مجید میں ارشاد ہے: ’’قل اطیعو اﷲ والرسول فان تولوا فان اﷲ لا یحب الکافرین (آل عمران:۳۲)‘‘ {کہو اللہ اور رسول کی اطاعت کرو پھر اگر وہ پھر جائیں تو اللہ انکار کرنے والوں سے محبت نہیں رکھتا۔} اور شیخ سعدیؒ ارشاد فرماتے ہیں۔
خلاف پیمبر کسے راہ گزید
ہرگز بمنزل نخواہد رسید
مگر مرززا قادیانی ہیں کہ اپنی ہی تعلیم اور اپنی بیعت کو مدار نجات۲؎ ٹھہراتے ہیں۔ نعوذ باﷲ!
ببیں تفاوت راہ از کجاست تا بکجا
پس میں مرزا قادیانی کی جماعت کے لئے دل سے چاہتا ہوں کہ وہ اس غلط راستہ کو ترک کرکے راہ راست پر آجائے اور نئی تعلیم کو چھوڑ کر وہی پرانی تعلیم اختیار کرے جو ساڑھے تیرہ سو سال سے چلی آتی ہے۔ کیونکہ حضورﷺ نے ارشاد فرمایا ہے: کل بدعۃ ضلالۃ وکل ضلالۃ فی النا۳؎ر‘‘ اسی غرض کے لئے چند ایک ٹریکٹ بھی لکھے ہیں اور ان کے سوالات کے
۱؎ ’’وتفترق امتی علی ثلث وسبعین ملۃ کلہم فی النار الا ملۃ واحدۃ قالوا من ہی یا رسول اﷲ لقال ما انا علیہ واصحابی‘‘ {میری امت تہتر فرقوں پر متفرق ہوگی۔ سوائے ایک گروہ کے وہ سب دوزخی ہیں۔ صحابہ نے عرض کیا۔ یا رسول اﷲﷺ وہ کونسا گروہ ہے جو بہشتی ہے فرمایا جس طریق پر میں اور میرے اصحاب ہیں۔}
(مشکوٰۃ مترجم ج۱، ص۷۲، باب الاعتصام بالکتاب والسنۃ)
۲؎ مرزا قادیانی لکھتے ہیں: ’’اب دیکھو خدا نے میری وحی اور میری تعلیم اور میری بیعت کو نوح کہ کشتی قرار دیا اور تمام انسانوں کے لئے اس کو مدار نجات ٹھہرایا۔‘‘
(اربعین نمبر۴ ص۶، خزائن ج۱۷ ص۴۳۵ برحاشیہ)
۳؎ ہر بدعت گمراہی ہے اور ہر گمراہی دوزخ ہے۔