M
الحمدﷲ وحدہ والصلوٰۃ والسلام علیٰ من لا نبی بعدہ۰
وعلیٰ اٰلہ الطاہرین واصحابہ اجمعین۰امابعد!
اخبار ’’احسان‘‘ جو ایک اسلامی مؤقر اخبار ہے اس کی اشاعت ۲۴؍دسمبر ۱۹۳۴ء میں مرزائیوں کی طرف سے چند سوالات شائع ہوئے تھے جو یا تو کسی متلاشی ٔ حق مرزائی نے تحقیق حق کے لئے لکھے ہیں یا کسی متعصب نے جرح قدح کیلئے۔ بہر کیف ہر صورت میں ان کا جواب باصواب لکھنا ضروری ہے۔
وقت کی سب سے بڑی ضرورت اور اسلام کی خدمت یہ ہے کہ مرزائیوں کے ہر قسم کے سوالات کے معقول اور دندان شکن جوابات دئیے جائیں اور ہرفرد مسلم ومرد مومن کو اسلام کی صحیح تعلیم کے ساتھ ساتھ قادیانی مذہب کے عقائد فاسدہ اور خیالات کا سدہ سے پوری طرح واقف کیا جائے تاکہ عام لوگ جو دین سے بے خبر اور سادگی کے سبب مرزائیوں کی چکنی چپڑی باتوں سے ان کے دام تزویر میں پھنس جاتے ہیں وہ مرزائیت کی حقیقت سے واقف ہو کر ان کے پھندے میں نہ آئیں جو لوگ بدقسمتی سے ان کا شکار ہوچکے ہیں وہ دوبارہ اسلام میں واپس آجائیں۔
تجربہ شاہد ہے کہ اکثر سعید روحیں ایسی ہیں۔ جو ناواقفی کی بناء پر مرزائیت کا شکار ہوجاتی ہیں مگر پھر صحیح واقفیت بہم پہنچنے پر دوبارہ صراط مستقیم اختیار کرنے کو عار نہیں سمجھتیں اور علی الاعلان صداقت کو قبول کرلیتی ہیں۔ لہٰذا ایسے مضامین کی اشاعت نہایت ضروری ہے جو عام فہم الفاظ میں مرزائیت کے ڈھول کا پول ظاہر کریں۔ ممکن ہے کہ کوئی صاحب خالی الذہن ہوکر خلوص نیت سے مطالعہ کرکے حقیقت کو پالے اور مرزا سے قطع تعلق کرکے دوبارہ سید المرسلین، خاتم النّبیین، شفیع المذنبین، رحمتہ للعالمین حضرت محمد مصطفی احمد مجتبیٰﷺ کے دامن میں آکر پناہ لے۔
حاشا وکلا:مجھے مرزا قادیانی سے نہ کوئی ذاتی عناد ہے اور نہ دلی پر خاش بلکہ ان کی کتابوں کا مطالعہ کیا ہے۔ ہاں مطالعہ کے بعد جس نتیجہ پر پہنچا ہوں وہ یہ ہے کہ مرزا قادیانی کی تعلیم اور ان کے تمام دعاوی اسلامی تعلیم کے برخلاف ہیں اور ان کی جماعت بھی تقلید اعمیٰ میں مبتلا ہوکر