مصروشام وبغداد پر اس کا تصرف رہا اور ۴۴۹ھ میں بلاد عجم میں اس کا شیوع تھا اور ۴۵۵ھ میں مصر پر تباہی ڈالی اور ۴۶۹ھ میں شہزاد دمشق پر اس شدومد سے حملہ آور ہوئی کہ پانچ لاکھ آبادی میں سے صرف ساڑھے تین ہزار باقی رہ گئے اور بعدہ ۴۷۸ھ میں عراق اور ۵۰۲ھ میں علاقہ حجاز اور یمن اس کے پنجہ میں گرفتار تھا اور ۴۴۹ھ کی طاعون اس قوت سے ظاہر ہوئی کہ شرق وغرب سے کوئی ملک کوئی صوبہ کوئی ضلع کوئی شہر اس کے حملہ سے خالی نہ رہا ابن ابی حجلہ کا بیان ہے کہ قریباً نصف عالم یا زیادہ اس طاعون میں عالم بقاء کو سدھارا۔ اور ۷۶۴ھ میں دمشق اور قاہرہ پر اور پھر ۷۷۱ھ میں خاص دمشق پر اور ۷۸۱ھ میں خاص قاہرہ پر طاعون نے تاخت کی۔ ۷۹۶ھ اور ۸۱۳ھ اور ۸۱۹ھ اور ۸۲۱ھ اور ۸۲۲ھ اور ۸۳۳ھ میں طاعون نے قاہرہ پر چڑھائی کی اور آخری طاعون وسعت کے لحاظ سے بے نظیر تھی بعدہ ۸۴۱ھ میں مصر میں اس مہلک مصیبت نے اپنا اثر دکھلایا اور ۸۴۹ھ میں ماہ ربیع الاوّل میں لغائت ماہ ذالحجہ طاعون نے وہ یورش ڈالی کہ الامان الامان اور ۸۵۳ھ میں طاعون اس زوروشور سے ظاہر ہوئی کہ روزانہ پانچ ہزار آدمی نذر موت ہوتا تھا اور ۸۶۴ھ میں مصروشام کے اندر طاعون نے وہ جارحانہ حملہ کیا کہ جس کی برداشت مشکل تھی اور مکرر ۸۷۳ھ میں بنواحی مصروشام طاعون نے خلق خدا کو پریشان کردیا اور پھر ۸۸۱ھ میں شام ومصر میں اس کا دور ثانیہ ہوا اور ۸۹۹ھ میں روم کے اندر اس نے اپنا جوش دکھلایا اور ۸۹۷ھ میں بشہر حلب اس بیماری نے اپنے اثر سے خلق اللہ کو عالم جادوانی کا راستہ بتایا اور اور عملداری نصاریٰ میں بہت دفعہ طاعون واقعہ ہوچکی ہے۔ ۳۴۸ء میں طاعون نے انگلستان پر چارلس دوم کے عہد میں تاخت وتاراج ڈالی شاہ جہاں کے عہد میں ببلاد ہندوستان طاعون بڑی سختی سے واقع ہوئی ۔ ۱۳۴۸ء میں ایک مہلک وبا مشرق سے حرکت میں آئی اور فرانس کی ثلث آبادی کو نیست ونابود کرگئی۔
طاعون کا ظہور علامت بعثت نبی نہیں
اب جماعت مرزائیہ سے سوال ہے کہ طاعونات مذکورہ میں جو انبیاء مدعی ہوئے ہیں ان کا بحوالہ تاریخ پتہ بتلائیں اور اگر اس بات سے عاجز رہیں تو پھر تسلیم کرنا ہوگا کہ طاعون نبی کے انکار سے ظاہر نہیں ہوتی بلکہ دنیا میں گنہ اوربدکاری کا مادہ جب زیادہ ہوجاتا ہے ۔ حتیٰ کہ حسنات سیئات کے مقابلہ بالکل کم نظر آنے لگتی ہے۔ تو خدا تعالیٰ کی طرف سے گوناگوں عذاب نازل ہوتے ہیں۔ انما ہی اعمالکم احصیہا علیکم فمن وجد خیر فلیحمد اﷲ ومن وجد شرافلا یلومن الانفسہ یہ جنرل رول ہے کہ جب تک حسنات سیئات دنیا میں مساوی الوزن رہیں کوئی عذاب نازل نہیں ہوتا۔ لیکن سیئات جب غالب الوزن ہوں تو ہر سال خدائے