تعالیٰ اپنے قہر اور شدت کا رنگ بدلتا اور مخلوقات کو عبرتناک واقعات دکھاتا ہے تاکہ وہ سمجھیں اور واپس آئیں۔
مانا کہ انکار نبی کو نزول عذاب لازم ہے۔ مگر نزول عذاب سے وجود نبی اور اس کے انکار پر استدلال نہیں ہوسکتا۔ کیونکہ لازم عام کے تحقق سے ملزوم خاص کا تحقق ثابت نہیں ہوتا۔ اس بناء پر منطقیوں نے یہ قاعدہ تجویز کیا ہے کہ موجبہ کلیہ کا عکس موجبہ جزئیہ ہوا کرتا ہے اور لکھا ہے کہ کل انسان حیوان کا عکس بعض الحیوان انسان صحیح اور کل حیوان انسان خطا ہے۔ اسی طرح کی دوسری مثال کل مسجد یخلع النعل خارجہ کا عکس کل ما یخلع النعل خارجہ فہو مسجد راست نہیں اس لئے کہ بسا اوقات گرجا گھر۔ دھرم سالہ اور شودیالہ میں بھی پاپوش اتار کر جاتے ہیں پھر کلیہ معکوس کس طرح صحیح ہوگا۔ البتہ بعض ’’ما یخلع النعل خارجہ فہو مسجد‘‘ منطبق ہے صرفیوں نے یہ قاعدہ لکھا ہے کہ ’’کل باب من ابواب منع یجیٔ فی عین کلمتہ اولامہا حرف من حروف الحلق‘‘ لیکن قضیہ معکوسہ بصورت کلیہ بالکل غلط ہے یعنی ’’باب یحئی فی عین کلمتہ اولا مہا حرف من حروف الحلق فہو من ابواب منع‘‘ بالکل خلاف واقع ہے اس لئے کہ وعلا یعلا باوجود یکہ عین کلمہ اس کا حروف حلق سے ہے۔ باب ضرب سے مستعمل ہے۔ اسی قیاس پر قضیہ شرطیہ کلما ’’کان تکذیب النّبی واقعا کان العذاب نازلاً‘‘ صحیح ہے لیکن اس کا عکس بصورت کلیہ صحیح نہیں بلکہ عکس اس کا بموجب قاعدہ منطق جزئیہ شرطیہ آتا ہے ’’قد یکون اذا کان العذاب نازلا کان تکذیب النّبی واقعاً‘‘ اور یہ بعینہ اس قضیہ کے مطابق ہے کہ کلما ’’کان ہذا انسانا کان حیوانا‘‘ کا عکس ’’قد یکون اذا کان ہذا حیوانا کان انسانا‘‘ مستعمل ہے کیونکہ لازم عام کا وجود مستلزم تحقق ملزوم نہیں۔ اہل میزان اور اصولیوں نے لکھا ہے۔ ’’ثبوت العام لا یستلزم ثبوت الخاص‘‘ (اتقان جلال الدین سیوطی وکتب منطق) اور اعلام الموقعین میں لکھا ہے ’’العام لا یدل الخاص‘‘ بناء علیہ عذاب جو گاہے انکار نبی اور گاہے معصیت الٰہی سے نازل ہوتا ہے علی الخصوص وجود اور تکذیب نبی پر دلالت نہیں کرتا۔ اس لئے دلیل ناتمام ہے۔
وقوع طاعون کومرزا قادیانی کی تصدیق کے لئے بطور دلیل پیش کیا جاتا ہے لیکن اوّل یہ ضروری ہے کہ مرزا قادیانی کی نبوت کو جماعت مرزائیہ ثابت کرے یعنی معجزات وخوارق اور گزشتہ نبیوں کے بشارات اور آئندہ پیش گوئیاں اور اخلاق فاضلہ او ر دیگر شواہد آثار جو نبوت کے لئے کافی ثبوت ہیں۔ مرزا قادیانی کی رسالت کی تائید پیش کرے۔ پھر نزول عذاب کو ان کی