کے زکوٰۃ ادا نہ کرے ان پر آسمان کی کھڑکیاں بند ہوجاتی ہیں اور وہ باران رحمت سے محروم کئے جاتے ہیں۔ اگر چارپائے نہ ہوں تو بارش کی بوند نہ گرے اور جو قوم خدا اور رسول کے عہد کو توڑ ڈالے خدا تعالیٰ غیر دشمن کو اس پر مسلط کردیتا ہے جو ان کی دولت اور مقبوضات پر قبضہ جما لیتا ہے اور جو قوم خدا کی کتاب پر فیصلہ ترک کردیتی ہے۔ ان میں خانہ جنگی جاری ہوجاتی ہے۔
خباثت موجب نزول عذاب ہے۔
’’اخرج الشیخان عن زینب بنت جحش ان رسول اﷲﷺ دخل علیہا یوما فزعا یقول لا الہ الا اﷲ ویل للعرب من شر قداقترب فتح الیوم من روم یاجوج وماجوج مثل ہذہ وحلق باصبعیہ الابہام والتی تلیہا قالت زینب فقلت یارسول اﷲ افنہلک وفینا الصالحون قال نعم اذا اکثر الخبث‘‘ یعنی بخاری ومسلم نے روایت کیا ہے کہ حضرت زینب بنت حجش کے ہاں رسول کریمﷺ تشریف لائے۔ لا الہ الا اﷲ آپ کی ورد زبان تھا اور یہ بھی کہتے تھے کہ عرب کی تباہی ان پر عنقریب بلا لانے والی ہے۔ دیوار یاجوج وماجوج میں بقدر حلقہ سبابہ وزانگشت کے سوراخ ہوگیا ہے۔ میں نے عرض کیا کہ نیکو کاروں کی موجودگی میں ہم تباہ ہوسکتے ہیں۔ آپ نے ارشاد فرمایا کہ جب خبائث اور معاصی یا اولاد زنا کا غلبہ ہوجائے گا تو بدکار اور نیکوکار دونوں تباہی میں پڑ جائیں گے۔
ظہور ولد الزنا موجب نزول عذاب ہے
ابو یعلیٰ اور احمد نے باسناد حسن حضرت میمونہ سے روایت کیا ہے کہ حضور سرور کائناتﷺ نے فرمایا ’’لا تزال امتی بخیر متماسک امرہا بمالہ یظہر فیہم ولد الزنا‘‘ میری امت تادوام بالخیر رہے گی جب تک ان میں اولاد زنا پیدا نہ ہوگی۔ جب ایسے بچے پیدا ہوں گے تو عنقریب خدا تعالیٰ ایک عام عذاب ان پر نازل کرے گا۔ ’’امام احمد کے لگ بھگ ابو یعلیٰ کے الفاظ ہیں۔
ظہور طاعون کی نبوی پیشگوئی
عوف بن مالک کا بیان ہے کہ میں جنگ تبوک میں بخدمت حضورﷺ کے حاضر ہوا اور آپ چچڑی کے خیمہ میں مقیم تھے۔ جناب نے فرمایا: ’’اعدد ستاّبین یدی الساعۃ موتیٰ ثم فتح بیت المقدس ثم موتان یاخذفیکم کقعاص الغنم ثم استفاضۃ المال حتی یعطے الرجل مائۃ دینار فیظل ساخطا ثم فتنۃ لا یبقی بیت من