سے چٹیل میدان رہ جاتی ہے۔
زنا کاری، خیانت، نقص کیل ووزن اور حکم جور اور نقص عہد سے عذاب نازل ہوتا ہے
زناکاری، خیانت، نقص کیل ووزن اور حکم جوراور نقض عہد بھی عذاب الٰہی کا پیش خیمہ ہیں۔ امام مالکؒ نے حضرت ابن عباس سے مرفوعاً نقل کیا ہے: ’’ماظہر الغلول فی قوم الا القی اﷲ فی قلوبہم الرعب ولا فشا الزنا فی قوم الا کثر فیہم الموت ولا نقص قوم المکیال والمیزان الاقطع عنہم الرزق ولا حکم قوم بغیر الحق الا فشافیہم الدم ولا ختر قوم بالعہد الا سلط اﷲ علیہم العدو رواہ الطبرانی ایضا واخرج ابن ماجۃ واللفظ لہ والبزارو البیہقی عن ابن عمرو رواہ الحاکم من حدیث ہریرۃ وصححہ قال اقبل علینا رسول اﷲﷺ فقال یا معشرالمہاجرین خمس خصال اذا بتلیتم بہن واعوذ باﷲ ان تدرکوہن لم تظہر الفاحشۃ فی قوم قط حق یعلنوابہا الا فشافیہم الطاعون والا وجاع التی لم تکن مضت فی اسلافہم الذین مضوا ولم ینقصوا والمکیال والمیزان الا اخذوا بالسنین وشدۃ المونۃ وجور السلطان علیہم ولم یمعنوا زکوٰۃ اموالہم قط الا منعوا القطر من السماء ولولا البہائم لم یمطرو واولو ینقضوا عہد اﷲ وعہد رسولہ الا سلط اﷲ علیہم عدوا من غیرہم فاخذوا بعض ما فی ایدیہم وما لم تحکم ائمتہم بکتاب اﷲ ویتخیر فیہا انزل اﷲ الّاجعل اﷲ باسم بینہم‘‘ جس قوم میں خیانت کا رواج جاری ہو۔ خدا ان کے دل میں دشمن کا رعب ڈال دیتا ہے اور جس قوم میں زنا کاری بکثرت ہوجاتی ہے ان میں مری عام پڑتی ہے اور جو قوم ترازو اور پیمانہ کو کم تولتی اور ماپتی ہے ان کے رزق کو قطع کردیا جاتا ہے جو قوم فیصلے میں بے انصافی روا رکھتی ہے ان میں خونریزی بکثرت ہوتی ہے جو جماعت عہد شکنی کی مرتکب ہوتی ہے خدا اسے دشمن کے پنجہ میں دے دیتا ہے۔ طبرانی نے بھی اس روایت کو ذکر کیا ہے اور حاکم نے بریدہ سی حدیث کی صحت کی تصریح کی ہے کہ نبیﷺ نے ہماری جانب توجہ کرکے فرمایا۔ مہاجرین کی جماعت! سنو کہ جب پانچ قبیح خصلتوں میں تم مبتلا ہو گئے (اور پناہ بخدا کہ تم ان میں مبتلا ہو) بدکاری کا ظہور جس قوم میں ہوا ہے ان میں طاعون اور ایسی بیماریاں رونما ہوتی ہیں جو گزشتہ آبائواجداد میں ان کا نام سنا نہ جاتا تھا اور جو قوم ترازو اور پیمانہ میں خیانت کرتی ہے ان پر قحط کا عذاب آتا ہے اور سخت مشقت برداشت کرنی پڑتی ہے اور بادشاہ کے ظلم کا تختہ مشق بن جاتے ہیں۔ جو قوم باوجود قدرت