شاہد اول
بیہقی میں ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ ایک نے کہا ان الظالم لا یضر الانفسہ یعنی ظالم محض اپنی ذات کو نقصان پہنچاتاہے تو ابو ہریرہؓ نے کہا بلی واﷲ حتیٰ الجارا لتموت فی وکرہا ہزلا لظلم الظالم کیوں نہیں ظالم کو ظلم کا اثر دوسری خلق اللہ پر بھی پڑتا ہے حتیٰ کہ سرخاب ظلم ظالم کی وجہ سے اپنے گھونسے میں دبلا ہوکر مر جاتا ہے۔
شاہد دوئم
بخاری ومسلم نے حضرت ابو موسیٰ اشعریؓ سے روایت کیا ہے: ’’ان اﷲ لیملی الظالم حتیٰ اذا اخذہ لم یقتلہ ثم قرء کذلک اخذ ربک اذا اخذی القریٰ وہی ظالمۃ (بخاری شریف ج۲ ص۶۷۸) خدا تعالیٰ ظالم کو مہلت دیتا ہے جب اسے گرفت کرتا ہے تو اسے نہیں چھوڑتا۔ پھریہ آیت بطور شہادت پڑھی کہ تیرے رب کی گرفت ظالم شہروں پر اسی طرح ہوئی کہ ناگہاں عذاب نے انہیں آلیا۔
شاہد سوئم
شیخین نے حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے مرفوعاً نقل کیا ہے: ’’لا تدخلوا مساکن الذین ظلموا انفسہم الا ان تکونوا باکین ان یصیبکم ما اصابہم ثم قنع راسہ واسرع السیر حتیٰ اجتازالوادی‘‘ ظالموں کے شہروں اور مسکنوں میں روتے ہوئے داخل ہو مبادا تمہیں بھی ایسا عذاب نہ آلے جیسے ان پر آیا پھر سر پر چادر اوڑھ کر تیز رفتاری سے اس میدان کو طے کیا۔
عقوق الوالدین بھی موجب نقمت الٰہی ہے
ماں باپ کو ستانا اور ان سے بے سلوکی کرنا اور ان کا حکم نہ ماننا اور خدمات واجبہ سے پہلو تہی کرنا ایسے عذاب امور ہیں اور جوعذاب کا دروازہ کھول دیتے ہیں۔
بیہقی نے حضرت ابو بکرؓ سے روایت کیا ہے کہ آنحضرتﷺ نے فرمایا: ’’کل الذنوب یغفر اﷲ منہا ماشاء الاعقوق الوالدین فانہ یعجلہ لصاحبہ فی الحیاۃ قبل الممات‘‘ جس قسم کا گناہ ہو خدا چاہے تو معاف کردے سوائے عقوق والدین کے کہ یہ ایسا بڑا جرم ہے جس کی سزا موت سے پہلے دنیا کی زندگی میں خدا دے دیتا ہے اور قطع رحمی اور ناطہ شکنی بھی عقوق کے ہمدوش ہے اس کی سزا جو عقبیٰ میں مقرر ہے وہ تو مل کر رہے گی مگر دنیا میں ہی