۔ خصال مذکور کو شمار کرتے ہوئے یہ کلمات ذکر کئے ہیں کہ آدمی دوست کا وفادار ہوگا اور باپ سے بے وفائی کرے گا اور شراب نوشی اور ریشم پوشی کا چرچا ہوگا۔
شراب نوشی، راگ، سماع مزا میر اسباب نزول عذاب ہیں
ابن ماجہ نے ابو مالک اشعریؓ سے روایت کیا ہے کہ حضورﷺ نے فرمایا:
’’لیشربنّ ناس من امتی الخمر یسمونہا بغیر اسمہا یعزف علی رؤسہم بالمعازف والمغینات یخسف اﷲ بہم الارض ویجعل منہم القردۃ والخنازیر‘‘ میری امت کے بہت لوگ شراب نوشی کریں گے اس کا نام اور ہی تجویز کرلیں گے ان کی مجلس میں باجے بجیں گے راگ ہوگا۔ خدا زمین کو بمع ان کے دھنسا دے گا اور ایک جماعت کو ان میں سے بندروں اور خنزیروں کی شکل میں اتار دے گا۔
ترمذی نے عمران بن حصین ؓ سے روایت کیا ہے کہ حضرت سرور کائنات فداہ روحی نے فرمایا: ’’فی ہذہ الامۃ خسف ومسخ وقذف قال رجل من المسلمین یا رسول اﷲ متی ذالک قال اذا ظہرت القینات والمعازف وشربت الخمور‘‘
(ترمذی ج۲ ص۴۵) اس امت پر ایک زمانہ آئے گا جب کہ زمین دھنسائی جائے گی اورشکلیں تبدیل ہوجائیں گی آسمان سے سنگباری ہوگی کسی نے پیغمبر خدا سے دریافت کیا کہ یہ واقعات کب رونما ہوں گے کہا کہ جب سرود بولنے والیاں کثرت سے ہوں گی اور باجوں کا چرچا ہوگا۔ شراب نوشی کا عام دور ہوگا۔
محرمات کو حلال خیال کرنا اور راگ کہنے والی عورتوں کو بلانا، شر اب نوشی، سود خوری، ریشم پوشی نزول عذاب کا موجب ہے
عبادہ بن صامتؓ نے آنحضرتؐ سے روایت کیا ہے: ’’والذی نفسے بیدہ لیبیتن اناس من امتی علی اشرو بطرولعب ولہو فیصبحوا قردۃ وخنازیر باستحلالہم المحارم والتخاذہم القینات وشربہم الخمر وباکلہم الربا ولبسہم الحریر‘‘ میری امت کے بہت افراد غرور اور تکبر اور لہو ولعب میں شب باشی کریں گے کہ صبح ہوتے دفعتہ بوزنوں اور خنزیروں کی شکل میں ڈھل جائیں گے۔ کیونکہ وہ محرمات کو حلال سمجھیں گے۔ اور سرودن عورتیں ان کے ہاں ملازم ہوں گی۔ شراب نوشی کریں گے۔ سود خوری حریر پوشی انکا رویہ ہوگا۔ (مسند احمد ج۵ص۳۲۹)