چپ چاپ رہیں اور اس کو نہ بدلیں تو موت سے قبل دینا میں ان پر عذاب نازل ہوگا۔ نہ ان کی عملی کمزوری سے بلکہ اس بدکردار کی شامت اعمال سے۔
روایت ہشتم
’’وصححہ من روایت ابی بکر الصدیقؓ قال یاایہا الناس انکم تقرؤن ہذہ الایۃ یایہاالذین اٰمنو علیکم انفسکم لا یضرکم من ضل اذا اہتدیتہم فانی سمعت رسول اﷲﷺ یقول ان الناس اذا راؤا المنکر فلم یغیروہ یوشک ان یعمہم اﷲ بعقابۃ وفی اخریٰ لہ ما من قوم یعمل فیہم المعاصی ثم یقدورن علی ان یغیروا ثم لا یغیرون الا یوشک اﷲ ان یعمہم بعقاب وفی اخریٰ لہ ما من قوم یعمل فیہم بالمعاصی ہم اکثر ممن یعلمہ‘‘
(مسند احمد ج۱ ص۵، ابن ماجہ، ترمذی) نے بسند صحیح حضرت ابو بکر صدیق سے روایت کیا ہے کہ تم قرآن میں روزانہ یہ آیت تلاوت کرتے ہو جس کا مضمون یہ ہے کہ تم اپنے آپ کو سنبھالو تمہیں دوسروں سے کیا سروکار، گمراہ کی گمراہی کا وبال تمہاری ذات پر واقع نہیں ہوسکتا۔ یاد رکھو میں نے حضرتﷺ سے یو ں سنا ہے۔ جب قوم کا یہ شیوہ ہوجائے گا۔ کہ خلاف شرع کام دیکھ کر اسے تبدیل کرنے کی کوشش نہ کریں گے۔ تو عنقریب خدا عذاب عام نازل کرے گا۔ جس میں مرد وعورت چھوٹا بڑا نیک اور بد شریک ہوں گے۔ اور دوسری روایت میں آیا ہے کہ جس قوم میں عمل معصیت جاری ہے اور متقی باوجود کثرت تعداد ان کو روکتے نہیں تو خدا کی طرف سے عذاب عام اترتا ہے۔ خدائے تعالیٰ کا قول بھی اس کا موئید ہے۔ واتقوا فتنۃ لا تصیبن الذین ظلموا منکم خاصۃ کہ ایسے فتنہ سے ڈرو جس کا اثر محض ظالمو کی ذات تک محدود نہ رہے گا۔ بلکہ ہر عام وخاص پر اس کی مصیبت کا احاطہ ہوگا بہت روایات اس مضمون کی کتب روایت میں مروی ہیں۔
ظلم موجب نزول عذاب ہے۔
اور ظلم بھی ان موجبات سے ہے جو مصائب وشدائد کا دریا مخلوق پر توڑ بہاتا ہے اور ان کی آسائش وراحت کو قطع کردیتا ہے اور طرح طرح کے عذاب ظلم العباد سے بندگان خدا پر نازل ہوتے ہیں۔