روایت ششم
’’اخرج البغوی من روایتہ عدی بن عدی العمری قال حدثنا مولیٰ لنا انہ سمع جدی یقول سمعت رسول اﷲﷺ ان اﷲ لا یعذب العامۃ بعمل الخاصۃ حتی یروا المنکر بین ظہرانیہم وہم قادرون علیٰ ان ینکروہ فلا ینکروا فاذ فعلوا ذلک عذب اﷲ العامۃ والخاصۃ (شرح السنۃ ج۷ ص۳۵۸)‘‘ امام بغوی نے شرح السنۃ میں عدی بن عدی کندی کا بیان نقل کیا ہے کہ ہمارے دادا جان سے ہماری غلام آزاد نے بگوش خود یہ روایت سن کر بیان کیا کہ آپ کو حضرت کی زبان سے یہ الفاظ مسموع ہوئے کہ خدا عام لوگوں پر خاص کی شامت عملی سے عذاب نہیں بھیجتا۔ جب تک وہ خلاف شرع رسمیات اور اعمال دیکھ کر باوجود قدرت انکار کے خاموشی اختیار نہ کریں۔ جب وہ ایسا کرتے ہیں تو ہر خاص وعام پر خداعذاب نازل کرتا ہے۔
روایت ہفتم
’’وعن ابی البختری عن رجل من اصحاب النّبیﷺ ان یہلک الناس حتی یعذروا من انفسہم(مسند احمد ج۴ ص۲۶۰)‘‘ ابودائود نے ابو البختری سے روایت کیا ہے کہ ایک صحابی کا بیان حضرتﷺ سے اس طرح آیا ہو کہ کوئی قوم تباہ نہ ہوگی تا آنکہ کثرت ذنوب سے اپنے عذر توڑ دیں۔ مجد الدین فیروز آبادی نے اس حدیث پر یہ حاشیہ دیا ہے کہ ہمزہ اس میں سلب کے لئے مستعمل ہوا یعنی کثرت ذنوب سے جب قوم کے پاس کوئی عذروحجت نہ رہے تو عذاب نازل ہوتا ہے کیونکہ خدا کی طرف سے وہ عذاب کے مستوجب ہوتے ہیں اور لوگوں کو منع وزجر کا حق حاصل ہوجاتا ہے۔ (مختصر لمعات)
روایت ہفتم
’’اخرج ابوداؤد ابن ماجۃ عن جریر بن عبداﷲ قال سمعت رسول اﷲﷺ ما من رجل یکون فی قوم یعمل فیہم بالمعاصی یقدرون علی ان یغیروا علیہ ولا یغیرون الاصابہم اﷲ منہ بعقاب قبل ان یموتوا (ابوداؤد ج۲ ص۱۳۷)‘‘ ابودائود واور ابن ماجہ نے جریر بن عبداللہ سے روایت کیا ہے کہ حضور کا ارشاد ہے کہ جو شخص کسی قوم میں عمل معاصی کا مرتکب ہو اور وہ اس میں ردوبدل کی قدرت رکھتے ہوئے