نقل اس خط کی جو سفیر نے لاہور سے ہماری ملاقات کی درخواست کے لئے بھیجا تھا۔ بسم اللہ الرحمن الرحیم جناب مستطاب معلیٰ القاب قدوۃ المحققین قطب العارفین حضرت پیردستگیر مرزا غلام احمد صاحب دام کراماتہ، چوں اوصاف جمیلہ واخلاق حمیدہ آں ذات ملکوتی صفات درشہر لاہور بسمع ممونیت واز مریدان سعادت انتساباں تقاریر وتصانیف عالیہ آں حجتہ مقام بدست احترام و ممونیت رسید لہٰذا سودائے زیارت دیدار ساطع الانوار سوید اے دل ثناء لبریز اشتیاق کردہ است انشاء اللہ تعالیٰ۔ از لاہور بطریق امرتسر بہ خاکپائے روحانیت احتویٰ سامی خواہم رسیدودریں خصوص تلغراف برحضور سراسر نور مقدس خواہم کشید فقط حسین کامی سفیر سلطان المعظم۔ (مہر)
نقل اس خط کی جو سفیر کی طرف سے ناظم الہند ۱۵؍مئی ۱۸۹۷ء میں چھپا ہے۔
بحضور سید السادات العظام وفخر النجباء الکرام مولانا سید محمد ناظر حسین صاحب ناظم ادام اللہ فیوضہ وظل عاطفتہ، سیدی ومولائی؟ التفات نامہ ذات سامے شمابدست بتجیل واحترام مارسید الحق ممونیت غیر مترقبہ عظمیٰ بخشید۔ فدایت شویم کہ استفسار احوال غرائب اشتمال قادیان وقادیانی رافرمودہ بودیداکنوں مابکمال تمکین ذیلاً بخدمت والاتہمت عالی بیان وافادہ میکنیم کہ ایں شخص عجیب وغریب از صراط المستقیم اسلام برگشتہ قدم بردائرہ علیہم الضالین گزاشتہ وتزویر محبت حضرت خاتم النّبیین رادرپیش گرفتہ وبزعم باطل خویش باب رسالت را مفتوح دانستہ است شائستہ ہزاراں خندہ است کہ فرق دربین نبوت ورسالت پند اشتہ است ومعاذ اﷲ تعالیٰ میگوید کہ خدا وند عالم رسولﷺ راگا ہے۔ درفرقان حمید وقرآن مجید بعنوان خاتم المرسلین معین نہ کردہ است فقط بخطاب خاتم النّبیین اکتفاء فرمودہ است۔ القصہ اینکہ اول خود را ولی ملہم میگفت بعدہ مسیح موعود گشتہ آہستہ آہستہ بقول مجرد خود صعود بمرتبہ عالیہ مہدویت