کردہ استعیذ باﷲ تعالیٰ خودرا ازخود رائی بپائی معلائی رسالت رساندست بناء علی ہذا ظن غالب مابران است کہ بترفی پنجمین قدم برسریر کشداد نمرود تھا وہ کلاہ الوہیت برسرکش خود کہ کان خیالات فاسدہ ومعدن مالیخولیا وہذیانات باطلہ است میگزار دوعجب ست کہ شاعر معجز بیان در حق ایں ضعیف الاعتقاد والبنیان چند سال قبل ازیں گویا بطور پیشین گوئی تدوین ایں شعر دردیوان اشعار آبد ارخود کردہ است۔ سال اوّل مطرب آمد سال دویم خواجہ شد، بخت گریاری کندامسال سید میشود، خلاصہ ازیں سخنہادرگزرید اورا بر شیطنشن پسریدہ مارا از پریشان نویسی معاف دارید عزیزا اسلام را مارا بجناب شریعت مدار مولوی ابو سعید محمد حسین صاحب وجناب داروغہ عبدالغفور خان صاحب برسانید وسانٹمٹر یائی خود راگرفتہ بصوب ماروانہ کنید تاکہ ازدار الخلافۃ اسلامبول کفش مسجدے مطابق آن بطلبم ودرہر خصوص برذات عالی شما تقدیم مراسم احترام کاری کردہ مسارعت براستبتنای طبع عالی می نمایم والسلام!
(الراقم حسین کامی مطبوعہ ضیاء السلام قادیان ۲۴؍مئی ۹۷ء مجموعہ اشتہارات ج۲ ص۴۱۲ تا۴۱۹)
اشتہار کو شروع سے اخیر تک پڑھنے سے مالیخولیا اور ہذیان کے سوا کوئی خوبی نظر نہیں آتی اور ایسے ہی دوسرے مکتوبات ہیں جن پر ملمع چڑھا کر عوام کو شیطان کے پھندے میں پھنسایا جاتا ہے۔ ہمارے مرزائی بھائی بھی سمجھ چکے ہیں کہ واقعی مرزا قادیانی کذاب تھے۔ لیکن محض تعصب اور عار کی بناء پر ان کی تقلید میں غرق ہیں۔ مگر ان کی عقل دشمنی کا کہاں تک ماتم کیا جائے کہ ابو طالب کی روح ودوزخ کی تار کو اپنی عسار پر ترجیح دے کر اپنے کوہمیشہ کے لئے ضلالت کے گڑھے میں پھینک رہے ہیں۔
حالانکہ خدائی پکار ببانگ دہل تیرہ سوسال سے گونج رہی ہے کہ الیوم اکملت لکم دینکم واتممت علیکم نعمتی ورضیت لکم الاسلام دینا۔ اب ہم تمہارے لئے تمہارے دین کو کامل کرچکے اور ہم نے تم پر اپنا احسان پورا کردیا اور ہم نے تمہارے لئے اسی دین اسلام کو پسند فرمایا۔