کہ کسی دوسری سلطنت کے نیچے ہرگز امید نہیں کہ وہ امن حاصل ہوسکے کیا میں استنبول میں امن کے ساتھ اس دعویٰ کو پھیلا سکتا ہوں کہ میں مسیح موعود اور مہدی معہود ہوں اور یہ کہ تلوار چلانے کی سب روایتیں جھوٹ ہیں کیا یہ سن کر اس جگہ کے درندے مولوی اور قاضی حملہ نہیں کریں گے اور کیا سلطانی انتظام بھی تقاضا نہیں کرے گا کہ ان کی مرضی کو مقدم رکھا جائے۔ پھر مجھے سلطان روم سے کوئی فائدہ ان سب باتوں کو سفیر مذکورہ نے تعجب سے سنا اور حیرت سے میرا منہ دیکھتا تھا۔
یہی وجہ ہے کہ وہ اپنے خط میںجو ناظم الہند ۱۵؍مئی ۱۸۹۷ء میں چھپا ہے۔ میرا نام نمرود ادرشد داد اور شیطان رکھتا ہے اور مجھے جھوٹا اور مزور اور مورد غضب الٰہی قرار دیتا ہے۔ لیکن یہ سخت گوئی اس کی جائے افسوس نہیں کیونکہ انسان نابینائی کی حالت میں سورج کو بھی تاریک خیال کرسکتا ہے۔ اس کے لئے بہتر تھا کہ میرے پاس نہ آتا میرے پاس سے ایسی بدگوئی سے واپس جانا اس کی سخت بدقسمتی ہے اور مجھے کچھ ضرر نہ تھا کہ میں اس کی یا وہ گوئی کا ذکر کرتا۔ مگر اس نے بپاداش نیکی ہر ایک شخص کے پاس بدی کرنا شروع کیا۔ اور بٹالہ اور امرت سر اور لاہور میں بہت سے آدمیوں کے پاس وہ دل آزار باتیں میری نسبت اور میری جماعت کی نسبت کہیں کہ ایک شریف آدمی باوجود اختلاف رائے کے کبھی زبان پر نہیں لاسکتا۔ افسوس کہ میں نے بہت شوق اور آرزو کے بعد گورنمنٹ روم کا نمونہ دیکھا تویہ دیکھا اور میں مکرر ناظرین کو اس طرح توجہ دلاتا ہے کہ مجھے اس سفیر کی ملاقات کا ایک ذرہ شوق نہ تھا بلکہ جب میں نے سنا کہ لاہور کی میری جماعت اس سے ملی ہے تو میں نے بہت افسوس کیا اور ان کی طرف علامت کا خط لکھا کہ یہ کارروائی میرے منشاء کے خلاف کی گئی۔
پھر آخر سفیر نے لاہور سے ایک انکساری کا خط میری طرف لکھا کہ میں ملنا چاہتا ہوں۔ سو اس کے الحاح پر میں نے اس کو قادیان آنے کی اجازت دی لیکن اللہ جل شانہ جانتا ہے جس پر جھوٹ باندھنا لعنت کا داغ خریدنا ہے کہ اس عالم الغیب نے مجھے پہلے سے اطلاع دے دی تھی کہ اس شخص کی سرشت میں نفاق کی رنگ آمیزی ہے سو ایسا ہی ظہور میں آیا۔ اب میں سفیر مذکور کا انکساری خط جو میری طرف پہنچا تھا اور پھر اس کا دوسرا خط جو ناظم الہند میں چھپا ہے۔ ذیل میں لکھتا ہوں ناظرین خود پڑھ لیں اور نتیجہ نکال لیں اور ہماری جماعت کو چاہئے کہ آئندہ ایسے اشخاص کے ملنے سے دستکش رہیں۔ آسمانی سلسلہ سے دنیا پیار نہیں کرسکتی۔ المشتہر خاکسار مرزا غلام احمد قادیانی