روایت اوّل
’’اخرج الاصبہانی عن انس بن مالک ؓ عنہ ان رسول اﷲﷺ قال لاتزال لا الہ الا اﷲ تنفع من قالہا وترد عنہم العذاب والنقمۃ مالم یستخفوا بحقہا قالو یا رسول اﷲ وما الا استخفاف بحقہا قال ایظہر العمل بمعاصٰ اﷲ فلا ینکروا لا یغیر‘‘ یعنی اصبہانی نے حضرت انس سے مرفوعاً روایت کیا ہے کہ کلمہ خوانوں کو لا الہ الا اﷲ ضرور نفع دیتا رہے گا۔ اور اپنی برکت سے عذاب ٹالے گا جب تک حقوق کلمہ کی تحقیر نہ کریں گے۔مطلب یہ کہ دنیا میں معصیت کا چرچا ہوجائے گا اور کوئی بدی پر انکار نہ کرے گا اور نہ اس میں تبدل وتغیر کی کوشش کرے گا۔
روایت دوم
’’روی الاصبہانی عن ابن عمرؓ عنہما قال قال رسول اﷲ ﷺ یایہا الناس مرو، بالمعروف وانہوا عن المنکر قبل ان تدعوا اﷲ فلا یستجیب لکم وقبل ان تستغفروہ فلا یغفرلکم الامر بالمعروف والنہی عن المنکر لا یدفع رزقا ولا یقرب اجلا ان الاحبار من الیہود والرحبان من النصاریٰ لما ترکوا الامر بالمعروف والنہی عن المنکر لعنہم اﷲ علیٰ لسان انبیائہم ثم عموا بالبلائ‘‘
’’عبداللہ بن عمر ؓ سے اصبہانی نے روایت کیا کہ حضور سرور کائناتﷺ نے فرمایا اے قوم! اہل دنیا کو نیک اور معقول راہ بتائو۔ اور برے افعال سے منع کرو۔ اس سے پیشتر کہ تم دعائیں کرو اور مقبول نہ ہوں اور خدا سے مغفرت چاہو اور تمہاری سنی نہ جائے امر بالمعروف اور نہی عن المنکررزق سے محروم نہیں کرتے اور نہ اجل ان کی تعمیل سے نزدیک ہوجاتی ہے۔ یہود کے علماء اور نصاریٰ کے زاہدوں نے انبیاء کی زبان پر انہیں لعنت کی اور پھر عام عذاب نازل کیا۔‘‘
روایت سوم
’’اخرج ابن حبان فی صیحیحہ عن عائشہؓ قالت قلت یا رسول اﷲ اذا نزل سطوتہ باہل الارض وفیہم الصالحون فیہا لکون بہلاکہم فقال یا عائشہ ان اﷲ اذا انزل سطوتہ باہل نقمۃ وفیہم الصالحون فیصبون معہم ثم یبعثون علیٰ نیاتہم‘‘ابن حبان نے صحیح میں حضرت عائشہ سی روایت کی ہے کہ میں