فرحوا بما اوتوا اخذنا ہم بغتۃ فاذا ہم مبلسون (انعام:۴۴)‘‘ یعنی جب عبرت کے ذرائع اور احکام الٰہی کو فراموش کرکے غفلت کے خطرناک دائرے میں جاپڑے۔ ہم نے ہر ایک کامیابی کا دروازہ ان پر کھول دیا۔ جب وہ اپنے عطا شدہ انعامات کی خماری میں اتر گئے۔ دفعتہ ان کو ہماری گر فت نے آلیا کہ وہ مایوس اور بے امید ہوگئے۔ اور سمجھے کہ اب بچائو کی کوئی صورت نہیں۔
دوسری شہادت
’’فلما نسوا ما ذکروا بہ انجینا الذین کانوا ینہون عن السوء واخذنا الذین ظلموا بعذاب بئیس بما کانوا یفسقون فلما عتو اعما نہوا عنہ قلنالہم کونو اقردۃ خاسئین(انعام: ۱۶۵)‘‘جب تذکیر ووعظ کو اسرائیلیوں نے فراموش کردیا تو شرارت سے منع کرنے والوں کو ہم نے نجات بخشی ظالموں کو بد اعمال کی وجہ سے تباہ کردیا۔ جب اس قوم نے ممنوعات کے ارتکاب کی طرف اپنا قدم تیز کیا اور سرکش ہوگئے تو ہم نے ذلیل بندروں کی شکل میں انہیں اتار دیا۔
تیسری شہادت
’’واذ تاذن ربک لیبعثن علیہم الیٰ یوم القیامۃ من یسومہم سوء العذاب ان ربک لسریع العقاب وانہ لغفور الرحیم (اعراف: ۱۶۷)‘‘ تیرے رب نے ان کی سو عملی کو مد نظر رکھ کر دائمی حکم چڑھا دیا کہ یہود پر تا قیامت دوسری قومیں حکمران رہیں گی جو ان کو طرح طرح کی اذیتوں میں ڈالتے رہیں گے تیرا خدا گناہ پر سزا کا حکم بھی جلد سناتا ہے اور تابئین کو معافی بھی دے دیتا ہے۔
چوتھی شہادت
’’فانزلنا علی الذین ظلموا رجزاً من السماء وما کانوا یفسقون (بقرہ: ۵۹)‘‘ ظالموں پر ان کی بد اعتدالی اور ان کی فسق کی وجہ سے ہم نے عذاب نازل کیا۔
پانچویں شہادت
’’واذا اردنا ان نہلک قریۃ امرنا مترفیہا ففسقوا فیہا فحق علیہا القول فدمرناہا تدمیرا (الاسرائ:۱۶)‘‘ جب ہمارا ارادہ ہوتا ہے کہ کسی شہر کو تباہ کریں تو اس کے رہائشی نازپروردہ عیاشی اور فسق فجور کے مرتکب ہوجاتے ہیں اور حکم تقدیری خلاف ثابت